کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 108
گویا اس حدیث سے امام ابوداود نے اکیلے مسافر کے لیے اذان و اقامت کا اثبات کیا ہے اور امام نسائی نے ہر منفرد شخص کے لیے زیادہ ثواب حاصل کرنے کی نیت سے اس کا جواز تسلیم کیا ہے۔ [1] ٭ اور ہر دوسری جماعت کے لیے اقامت (تکبیر) مسنون ہے۔ اور اگر متعدد نمازیں اکٹھی باجماعت پڑھنی ہیں تو پہلی نماز کے لیے اذان اور اقامت دونوں کہی جائیں گی، باقی ہر نماز کے لیے اقامت (تکبیر) کافی ہے، جیسے خندق کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے صحابہ نے ایسا ہی کیا۔ ٭ عورت، عورتوں کی ایسی جگہ امامت کرا سکتی ہے جہاں صرف عورتیں ہی ہوں لیکن عورت، مرد امام کی طرح، عورتوں سے آگے نہیں بلکہ صف کے درمیان میں کھڑی ہو گی۔ ٭ مقتدی بھی امام کے ساتھ سورۂ فاتحہ پڑھیں کیونکہ اس کے بغیر کسی کی نماز نہیں ، البتہ جہری نمازوں میں سورۂ فاتحہ کے بعد مقتدی خاموش رہیں ، تا ہم سری نمازوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کوئی دوسری سورت بھی پڑھیں ۔ ٭ چار رکعتوں والی فرض نماز کی آخری دو رکعتوں میں صرف سورۂ فاتحہ بھی کافی ہے، تا ہم اس کے بعد کوئی سورت پڑھنا بھی جائز ہے۔ ٭ کوئی شخص ایک نماز اپنے گھر میں پڑھ چکا ہے، پھر اسے کسی مسجد میں جانے کا اتفاق ہو جائے اور وہاں اسی نماز کی جماعت ہو رہی ہو تو اُسے چاہیے کہ وہ جماعت میں شامل ہو جائے، یہ اس کی نفلی نماز ہو جائے گی، تا ہم اگر کوئی نماز جماعت کے ساتھ پڑھ چکا ہے تو وہ نماز دوبارہ نہ پڑھے۔ البتہ امام بن کر دوبارہ وہی نماز پڑھا سکتا ہے جو وہ پہلے جماعت کے ساتھ پڑھ چکا ہے۔
[1] سنن النسائي، حدیث: 667۔