کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 106
اِسی طرح امام کی موافقت اور مخالفت بھی ممنوع ہے۔ موافقت کا مطلب، ہر کام امام کے ساتھ ساتھ کرنا، یعنی امام کے ساتھ ساتھ نہیں کرنا بلکہ ہر کام امام کے بعد کرنا ہے۔ اور مخالفت کا مطلب، امام کی مخالفت کرنا ہے، جیسے مثلاً امام رکوع میں چلا جائے اور مقتدی کھڑا ہوا سورۂ فاتحہ یا کچھ اور پڑھتا رہے۔ امام رکوع سے کھڑا ہوجائے تو مقتدی پھر رکوع میں جائے۔ ایسے مقتدی کی نماز ہی باطل ہے۔ البتہ اگر امام کی عجلت یا مقتدی کی غفلت کی وجہ سے کوئی رکن رہ جائے تو وہ رکعت نہیں ہوگی، مقتدی سلام پھیرنے کے بعد اس کی قضا ادا کرے۔
٭ امام نماز میں قراء ت بھول جائے تو مقتدی اُسے لقمہ دے سکتے ہیں ۔ حدیث میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز پڑھاتے ہوئے کچھ آیات چھوٹ گئیں ۔ ایک شخص نے نماز کے بعد آپ سے کہا: اللہ کے رسول! فلاں فلاں آیت آپ نے چھوڑ دی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تونے مجھے وہ آیات یاد کیوں نہ کرادیں ؟۔‘‘ ایک اور موقع پر بھی آپ سے قراء ت میں التباس ہوگیا، جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو حضرت أبَیّ رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’کیا تم نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: جی ہاں ۔ آپ نے فرمایا: ’’تو تمہیں (مجھے بتانے سے) کس چیز نے روکا تھا؟‘‘۔[1]
ان دونوں واقعات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام کے بھول جانے کی صورت میں مقتدیوں کو یہ ترغیب دی ہے کہ وہ امام کو لقمہ دے دیا کریں ۔ اگر لقمہ دینے سے نماز میں کوئی فساد پیدا ہوتا (جیسا کہ بعض لوگ کہتے ہیں ) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو کبھی بھی امام کو لقمہ دینے کی ترغیب نہ دیتے۔ اسی طرح کوئی اور چیز بھول جائے تو مرد ﴿سُبحانَ اللَّهِ﴾کہہ کر اور عورتیں
[1] سنن ابی داود، الصلاۃ، حدیث 907۔