کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 104
اسے امام ابن تیمیہ اور شیخ البانی رحمہما اللہ نے بھی اختیار کیا ہے[1] کیونکہ دوسرے موقف میں جو قیاس کیا گیا ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ دو شخصوں میں سے ایک کو پیچھے ہٹا لینے سے صف میں خرابی والا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا جبکہ جماعت کی صف میں سے کسی کو پیچھے کھینچنے سے صف میں خلا واقع ہو جاتا ہے جو صحیح نہیں ہے۔ صف میں بچوں کی شمولیت کا مسئلہ: صف میں ، مرد اگلی صفوں میں اور بچے پچھلی صف میں کھڑے ہوں ۔ اگلی صف میں ، مردوں میں سے بھی سمجھ دار قسم کے لوگ امام کے پیچھے اور امام کے قریب ہوں ، تا ہم ایک ہی مرد ہو تو پھر بچے اس کے ساتھ مل کر کھڑے ہو سکتے ہیں ۔ بچوں سے کون سے بچے مراد ہیں ؟ ٭ بچوں سے مراد، چھوٹے بچے ہیں لیکن جو بچے قریب البلوغت ہوں یا نو عمر بالغ ہوں ، ان کو بچے سمجھ کر پچھلی صفوں میں کرنا مناسب نہیں ہے، اگر وہ ذوق و شوق کے ساتھ مسجد میں آتے ہیں اور اگلی صفوں میں بیٹھ جاتے ہیں تو الاول فالاول کے مصداق اگلی صف میں بیٹھنا ان کا استحقاق ہے، ان کو اس حق سے محروم نہیں کیاجاسکتا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جو یہ فرمان ہے کہ ’’میرے قریب عقل مند اورسمجھ دار لوگ کھڑے ہوں ‘‘ تو اس کا مطلب ایسے لوگوں کو ترغیب دینا ہے کہ وہ پہلے آئیں اور اگلی صف میں امام کے قریب کھڑے ہوں ۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ پہلے آئے ہوئے نوجوانوں کو پیچھے دھکیل کر بعد میں آنے والے بزرگوں کو آگے کیا جائے۔علاوہ ازیں دینی شعور رکھنے والے نو عمر بالغ بچے یا حافظ قرآن بچے بھی احکام و مسائل
[1] سلسلۃ الاحادیث الضعیفۃ، للالبانی: 322/2۔