کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 103
دو صحابیوں نے بیان کیا ہے، حالانکہ صفیں درست کرنے کا مطلب اور طریقہ وہی ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں صحابۂ کرام نے عمل کیا نہ کہ وہ طریقہ جس پر آج کے مسلمان عامل ہیں ۔ صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھنے کا مسئلہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اکیلا صف کے پیچھے نماز پڑھ رہا ہے تو آپ نے اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ اکیلے صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا جائز نہیں ۔ لیکن اگر اگلی صف میں جگہ نہ ہو تو بعد میں آنے والا نمازی کیا کرے؟ اکیلا صف میں کھڑا ہو جائے یا اگلی صف سے کسی کو پیچھے کھینچ کر اپنے ساتھ ملا لے؟ پیچھے کھینچ کر ملانے کی بابت ایک حدیث تو آتی ہیلیکن وہ سنداً ضعیف ہے، اس لیے بعض علماء کے بقول وہ اکیلا ہی نماز پڑھ لے کیونکہ یہ ایک اِضطراری صورت ہے۔ علاوہ ازیں عذر کی وجہ سے بعض امر واجب بھی ساقط ہوجاتا ہے۔ نیز پیچھے آدمی کھینچنے والی حدیث بھی صحیح نہیں ہے اور اکیلے صف میں کھڑے ہو کر نماز پڑھنا بھی ممنوع ہے لیکن اِس اضطرار کی وجہ سے اس کی نماز صحیح ہو جائے گی، البتہ اگلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود جان بوجھ کے پیچھے اکیلا صف میں نماز پڑھے گا تو اس کی نماز نہیں ہو گی۔ اور اکیلے نماز پڑھنے والے کی بابت و عید ایسے ہی شخص کے متعلق متصور ہو گی۔ اور بعض علماء کہتے ہیں کہ اگلی صف سے کسی کو پیچھے کھینچ کر اپنے ساتھ ملا لے کیونکہ جب دو آدمی باجماعت نماز پڑھ رہے ہوں تو بعد میں آنے والا شخص مقتدی کو پیچھے کھینچ کر اپنے ساتھ ملا سکتا ہے، اسی طرح اس پر قیاس کرتے ہوئے، اگلی صف سے بھی کسی مقتدی کو پیچھے کھینچ لینا جائز عمل ہو گا۔ اس لیے صف میں اکیلا کھڑا نہ ہو (کیونکہ یہ ممنوع ہے) بلکہ اگلی صف سے کسی کو کھینچ کر اپنے ساتھ ملا لے۔ ہمارے خیال میں پہلا موقف زیادہ صحیح ہے۔ واللہ اعلم۔
[1] سنن أبي داود : الصلاۃ، حدیث: 682۔