کتاب: مسنون نماز اور روز مرہ کی دعائیں - صفحہ 102
صفوں کی درستی : جماعت میں صفوں کی درستی نہایت ضروری ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سَوُّوْا صُفُوْفَکُمْ فَإِنَّ تَسْوِیَۃَ الصُّفُوْفِ مِنْ إِقَامَۃِ الصَّلٰوۃِ)) ’’اپنی صفیں برابر (درست) کرو، اس لیے کہ صفوں کا برابر کرنا اقامتِ صلاۃ میں سے ہے۔‘‘[1] چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو برابر اور درست کرنے کا اس طرح اہتمام فرماتے تھے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ہم میں سے ہر شخص اپنا کندھا دوسرے کے کندھے سے اور اپنا پیر دوسرے کے پیر سے ملا دیتا تھا۔ اور حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ہمارا ایک آدمی اپنا ٹخنہ دوسرے آدمی کے ٹخنے سے ملا دیتا تھا۔[2] ٭ حافظ عبد اللہ محدث روپڑی رحمہ اللہ نے ٹخنے ملانے کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ قدم سے قدم ملایا جائے جیسا کہ حضرت انس کی روایت میں الفاظ ہیں ۔ ٹخنے سے ٹخنہ ملانے میں تکلف کرنا پڑتا ہے، اس لیے صرف پیر کے ساتھ پیر ملایا جائے۔[3] علاوہ ازیں صف بندی کا یہ اہتمام ہر رکعت میں کھڑے ہوتے ہی کیا جائے نہ کہ رکوع میں جانے کے بعد کیا جائے۔ علاوہ ازیں ہر نمازی صف میں اپنے قدم اپنے وجود کے مطابق پھیلائے۔ زیادہ پھیلانے کی صورت میں باہم کندھے نہیں ملیں گے جبکہ کندھے ملانے کا بھی حکم ہے۔ اکثر مسجدوں میں صفوں کو درست کرنے کا اِس طرح اہتمام نہیں کیا جاتا جس کا نقشہ مذکورہ
[1] صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 723 ، وصحیح مسلم، الصلاۃ، حدیث: 433۔ [2] صحیح البخاري، الأذان، حدیث725:۔ [3] فتاوی علمائے حدیث: 276/2۔