کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 97
(لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ أُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ )(الانفال: 37) ’’تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے اور ناپاک کو، اس کے بعض کو بعض پر رکھے، پس اسے اکٹھا ڈھیر بنا دے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے۔ یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔‘‘ (قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا (103) الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا) (الکہف: 103-104) ’’کہہ دے کیا ہم تمھیں وہ لوگ بتائیں جو اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں۔‘‘ (هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ فَمَنْ كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًا وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا )فاطر:39) ’’وہی ہے جس نے تمھیں زمین میں جانشین بنایا، پھر جس نے کفر کیا تو اس کا کفر اسی پر ہے اور کافروں کو ان کاکفر ان کے رب کے ہاں ناراضی کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرتا اور کافروں کو ان کا کفر ان کے رب کے ہاں خسارے کے سوا کچھ زیادہ نہیں کرتا۔‘‘ مذکورہ بالا آیات بینات سے عیاں اور واضح ہو گیا کہ اخروی خسارہ اور نقصان کافروں کے لیے ہے اور اللہ کی آیات اور اس کے انبیائ علیہم السلام کی تکذیب کا بوجھ وہ قیامت والے دن اپنی پشتوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ 13خیانت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَإِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِيَانَةً فَانْبِذْ إِلَيْهِمْ عَلَى سَوَاءٍ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْخَائِنِينَ) (الانفال: 58) ’’اور اگر کبھی تو کسی قوم کی جانب سے کسی خیانت سے فی الواقع ڈرے تو (ان کا عہد) ان کی طرف مساوی طور پر پھینک دے۔ بے شک اللہ خیانت کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘ معلوم ہوا کہ عہد توڑنا خیانت ہے اور اس قسم کی خیانت کا ارتکاب کفار و مشرکین کرتے رہتے ہیں جیسا کہ کشمیر کے حوالے سے ہندوئوں نے بارہا مرتبہ عہد کی خلاف ورزی کی۔