کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 77
’’ان کے کفر اور اعمال بد کے نتیجے میں ان کے ضمیر مردہ ہو چکے ہیں اور قبول حق کی استعداد جو فطرتاً ہر شخص میں رکھی گئی ہے، ان سے چھن چکی ہے۔ یہ مہر اگرچہ اللہ تعالیٰ نے لگائی ہے، مگر اس کا باعث ان کا عمل ہے، فرمایا:( بَلْ طَبَعَ اللَّهُ عَلَيْهَا بِكُفْرِهِمْ )(النسائ: 155) بلکہ اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر کر دی۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندہ جب کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ لگا دیا جاتا ہے، پھر جب وہ باز آ جائے استغفار کرے اور توبہ کرے تو اس کا دل چمک جاتا ہے اوراگر دوبارہ گناہ کرے تو نکتہ بڑھا دیا جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کے دل پر چھا جاتا ہے، یہی وہ زنگ ہے جو اللہ نے ذکر فرمایا ہے:( كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ) (المطففین: 14) ’’ہرگز نہیں، بلکہ زنگ بن کر چھا گیا ہے ان کے دلوں پر جو وہ کماتے ہیں۔‘‘[1] (وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ )(البقرۃ: 170) ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ ہدایت پاتے ہوں۔‘‘ اس آیت کریمہ سے بھی معلوم ہوا کہ کفار اور ان کے آباء و اجداد عقل سے کام نہیں لیتے تھے۔ ان کی عقلیں مائف ہو چکی تھیں۔ (وَلَقَدْ ذَرَأْنَا لِجَهَنَّمَ كَثِيرًا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ لَهُمْ قُلُوبٌ لَا يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لَا يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لَا يَسْمَعُونَ بِهَا أُولَئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ أُولَئِكَ هُمُ الْغَافِلُونَ )(الاعراف: 179) ’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم ہی کے لیے پیدا کیے ہیں، ان کے دل ہیں جن کے ساتھ وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن کے ساتھ وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن کے ساتھ وہ سنتے نہیں، یہ لوگ چوپائوں جیسے ہیں، بلکہ یہ زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں، یہی ہیں جو بالکل بے خبر ہیں۔‘‘
[1] ) ترمذي، کتاب تفسیر القرآن، باب و من سور ویل اللمطففین… الخ: 3334 عن ابي ہریرۃ رضی اللہ عنہ و حسنہ الألباني۔ تفسیر القرآن الکریم: 1/51۔