کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 70
(كَثِيرًا وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ (26) الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ )(البقرۃ: 26-27) ’’وہ جنھوں نے کفر کیا تو وہ کہتے ہیں اللہ نے اس کے ساتھ مثال دینے سے کیا ارادہ کیا؟ وہ اس کے ساتھ بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور اس کے ساتھ بہتوں کو ہدایت دیتا ہے اور وہ اس کے ساتھ فاسقوں کے سوا کسی کو گمراہ نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو، اسے پختہ کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس چیز کو قطع کرتے ہیں۔‘‘ یہاں پر کفار کو فاسقین قرار دیا ہے۔ 4 ایک اور جگہ فرمایا: (وَلَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ وَمَا يَكْفُرُ بِهَا إِلَّا الْفَاسِقُونَ) (البقرۃ: 99) ’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے تیری طرف واضح آیات نازل کی ہیں اور ان سے کفر نہیں کرتے مگر جو فاسق ہیں۔‘‘ 5 ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَقَوْمَ نُوحٍ مِنْ قَبْلُ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمًا فَاسِقِينَ) (الذاریات: 46) ’’اور اس سے پہلے نوح کی قوم کو، یقینا وہ نافرمان لوگ تھے۔‘‘ ان آیات میں مذکورہ لفظ فسق سے کفر مراد ہے جس کے باعث انسانی ملت اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ معاصی اور ذنوب پر فسق کا اطلاق: 1 اسی طرح بہت ساری آیات میں معاصی اور ذنوب پر بھی فسق کا اطلاق ہوا ہے جیسا کہ اہل ایمان میں سے جو ایمان والی عورتوں پر زنا کی تہمت لگا دیں ان کو بھی فاسق کہا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے: (وَالَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَلَا تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ )(النور: 4) ’’اور وہ لوگ جو پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ نہ لائیں تو انھیں اسی (۸۰) کوڑے مارو اور ان کی کوئی گواہی کبھی قبول نہ کرو اور وہی نافرمان لوگ ہیں۔‘‘ 2 ایک مقام پر حاجی کے بارے میں فرمایا: (الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ) (البقرۃ: 197)