کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 34
2 نماز قائم کرنا، 3 زکوٰۃ ادا کرنا، 4 حج کرنا اور … 5 رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ جب اسلام انسان کے دل کی زینت اور بہار بن جاتا ہے اور یہ اعضائے جسمانی کے ساتھ عمل و اتباع کو لازم کر لیتا ہے تو اسے مومن کہا جاتا ہے ایمان کی بنیاد چھ چیزوں پر رکھی گئی ہے یعنی یہ چھ چیزیں ایمان کے ارکان ہیں جیسا کہ حدیث جبرئیل میں ہے: ’’((فأخبرني عن الإیمان، قال: ((أن تؤمن باللّٰہ و ملائکتہ و کتبہ و رسلہ و الیوم الآخر و تؤمن بالقدر خیرہ و شرہ۔))‘‘[1] ’’جبرئیل نے کہا: آپ مجھے ایمان کے بارے میں خبر دیں۔ فرمایا: ’’یہ کہ تو ایمان لائے اللہ پر اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور آخرت کے دن پر اور تو ایمان لا تقدیر کی اچھائی اور برائی پر۔‘‘ ایمان انسان کی سب سے قیمتی متاع ہے اس کی حفاظت و صیانت کا خیال رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے کیونکہ انسان جس طرح اپنا تن ڈھانپنے کے لیے لباس پہنتا ہے اور وہ پہننے کے ساتھ پرانا ہوتا چلا جاتا ہے بلکہ ایمان بھی اسی طرح پرانا ہوتا رہتا ہے۔ تجدید ایمان: عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’((إن الإیمان لیخلق في جوف أحدکم کما یخلق الثوب الخلق، فاسئلوا اللّٰہ أن یجدد الإیمان في قلوبکم۔))‘‘[2] ’’بلاشہ ایمان تم میں سے ہر ایک کے پیٹ میں پرانا ہوتا رہتا ہے جیسا کہ پرانا کپڑا پرانا ہوتا رہتا ہے، تم اللہ سے سوال کرو کہ وہ تمہارے دلوں میں ایمان کی تجدید کرتا رہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایمان ہر حالت میں ایک جیسا نہیں رہتا اس میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے جیسے جیسے انسان اپنا لباس پہن پہن کر پرانا کرتا ہے اور اس کی رونق ماند پڑ جاتی ہے اور بسا اوقات وہ پھٹ
[1] ) صحیح مسلم، کتاب الإیمان ، باب: بیان الإیمان و الإسلام و الإحسان ، ح:8۔ [2] ) المستدرک علی الصحیحین: 5۔ اس حدیث کو امام حاکم اور امام ذہبی نے صحیح کہا ہے اور علامہ البانی نے اس حدیث کو ’’سلسلۃ الصحیحۃ‘‘ (1585) میں درج کیا ہے۔