کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 28
( وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَتَعَدَّ حُدُودَهُ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيهَا وَلَهُ عَذَابٌ مُهِينٌ )(النسائ: ۱۴) ’’اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے تجاوز کرے وہ اسے آگ میں داخل کرے گا، ہمیشہ اس میں رہنے والا ہے اور اس کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔‘‘ اس آیت میں صرف ’’عصیان‘‘ (نافرمانی) کی کتنی سخت سزا بیان ہوئی ہے او ریہ سخت وعید بھی جس سیاق میں استعمال ہوئی ہے، قابل غور ہے، اللہ تعالیٰ نے اس سے قبل وراثت کے اصول اور حصے بیان فرمائے ہیں اور انہیں ’’حدود اللہ‘‘ قرار دیا اور اس سے تجاوز کو ’’نافرمانی‘‘ قرار دے کر اس کی سزا دائمی جہنم بیان فرمائی۔ اب آپ اپنے مسلمان عوام کی اکثریت کا حال دیکھیں کہ قرآن کے بیان کردہ احکامِ وراثت کو وہ عملاً نہیں مانتی۔ بالخصوص عورتوں کو حق وراثت سے محروم رکھنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے۔ کیا ان پر فتویٰ کفر عائد کر کے ان کو جہنم کی دائمی سزا کا مستحق قرار دے دیا جائے گا، یا ان کا معاملہ اللہ کی مشیت پر چھوڑا جائے گا…؟ اسی طرح مسلمان مملکتوں کے عملاً نامسلمان حکمرانوں کا معاملہ ہے، ان کا معاملہ بھی اللہ کے سپرد ہی ہے، وہ آخرت میں ان کا فیصلہ فرمائے گا، ہم دنیا میں ان کے غلط اقدامات پر تنقید تو کریں گے، ان کی اصلاح کی کوشش تو کریں گے لیکن اس سے زیادہ وہ ’’آخری فیصلہ‘‘ نہیں کریں گے جس کا حق صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کو حاصل ہے اور اس کو ہمارے استعمال کرنے سے مسلمان معاشرے میں سوائے انتشار اور ابتری کے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ و ما علینا إلا البلاغ المبین إن أرید إلا الإصلاح ما استطعت و ما توفیقي إلا باللّٰہ صلاح الدین یوسف رجب المرجب، مئی 2015ء ………… مذکورہ بالا مفصل جواب سے معلوم ہوا کہ مرجئۃ العصر کے مجاہیل علمائے اہلحدیث کو بدنام کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کر رہے اور اسی طرح اہلحدیث علماء و خطباء کو کتاب پوسٹ کر کے پروپیگنڈا کی آخری حدوں کو بھی تجاوز کر رہے ہیں اللہ کے فضل و کرم سے جب ہماری مفصل کتاب آپ کے ہاتھوں میں پہنچے گی اور عصر حاضر کے ان خوارج کے اتہامات اور کذب بیانیوں کا پردہ چاک ہو گا تو قارئین کرام اور کارکنان دعوت و جہاد کو جہاں دلی سکون میسر ہو گا وہاں وہ ان کے عزائم اور غلط نظریات سے بھی آگاہ ہوں گے۔