کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 271
’’و کذلک الکفر ذو أصل و شعب فکما أن شعب الإیمان إیمان فشعب الکفر کفر و الحیاء شعبۃ من الإیمان و قلۃ الحیاء شعبۃ من شعب الکفر و الصدق شعبۃ من شعب الإیمان و الکذب شعبۃ من شعب الکفر و الصلاۃ و الزکاۃ و الحـج و الـصیام من شعب الإیمان و ترکہا من شعب الکفر و الحکم بما أنزل اللّٰہ من شعب الإیمان و الحکم بغیر ما أنزل اللّٰہ من شعب الکفر و المعاصي کلہا من شعب الکفر کما ان الطاعات کلہا من شعب الإیمان۔‘‘[1] ’’اور اسی طرح کفر کی بھی کئی بنیادیں اور شاخیں ہیں جیسے ایمان کے شعبے ہیں تو کفر کے بھی شعبے ہیں۔ حیاء ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے اور قلت حیاء کفر کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے اور سچائی ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے اور جھوٹ کفر کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے اور نماز، زکاۃخ حج اور صیام ایمان کے شعبوں میں سے ہیں اور ان کا ترک کرنا کفر کے شعبوں میں سے ہے اورما انزل اللہ کے مطابق فیصلہ کرنا ایمان کے شعبوں میں سے ہے اور غیر ما انزل اللہ سے فیصلہ کرنا کفر کے شعبوں میں سے ہے اور تمام معصیتیں کفر کے شعبوں میں سے ہیں جیسے تمام اطاعتیں ایمان کے شعبوں میں سے ہیں۔‘‘ ’’و شعب الإیمان قسمان قولیۃ و فعلیۃ و کذلک شعب الکفر نوعان قولیۃ و فعلیۃ و من شعب الإیمان القولیۃ شعبۃ یوجب زوالہا زوال الإیمان فکذلک من شعبۃ الفعلیۃ ما یوجب زوالہا زوال الإیمان و کذلک شعب الکفر القولیۃ و الفعلیۃ فکما یکفر بالإتیان بکلمۃ الکفر اختیارا و ہي شعبۃ من شعب الکفر فکذلک یکفر بفعل شعبۃ من شعبہ کالسجود للصنم و الاستہانۃ بالمصحف فہذا اصل۔‘‘[2] ’’اور ایمان کے شعبے دو قسموں پر ہیں: قولی اور فعلی۔ اسی طرح کفر کے شعبوں کی بھی دو قسمیں ہیں: قولی اور فعلی۔ اور ایمان کے قولی شعبوں میں سے ایک شعبہ ایسا ہے جس کے زائل ہونے سے ایمان زائل ہو جاتا ہے اسے اس کے فعلی شعبوں میں سے وہ شعبے بھی ہیں جن کے زائل
[1] ) کتاب الصلاۃ و حکم تارکہا، ص: 50۔ [2] ) کتاب الصلاۃ و حکم تارکہا، ص: 50۔