کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 230
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’وہؤلاء الاجناس وان کانوا قد کثروا فی ہذا الزمان فلقلۃ دعاۃ العلم والایمان وفتور آثار الرسالۃ فی الثر البلدان وأکثر ہؤلاء لیس عندہم من آثار الرسالۃ ومیراث النبوۃ ما یعرفون بہ الہدی وکثیر منہم لم یبلغہم ذلک، وفی أوقات الفترات وأمکنۃ الفترات یثاب الرجل علی ما معہ من الایمان القلیل ویغفراللّٰہ فیہ لمن لم تقم الحجۃ علیہ ما لا یغفر بہ لمن قامت الحجۃ علیہ۔)) [ مجموع الفتاوی لابن تیمیہ: 35/165] ’’اور یہ مختلف قسم کے لوگ (قلندریہ، متکلمہ وغیرہم) اگرچہ اس دور میں بہت زیادہ ہیں تو علم و ایمان کے داعیان کی قلت اور اکثر شہروں میں آثار رسالت کی کمی کی وجہ سے، اور ان میں اکثریت کے ہاں رسالت کے آثار اور نبوت کی میراث میں سے وہ حصہ نہیں ہے جس کی ساتھ راہ راست کی پہچان کر سکیں اور ان میں سے بہت سارے لوگوں کو یہ بات پہنچی ہی نہیں۔ دو نبیوں کے درمیانے اوقات اور جگہوں میں آدمی کے پاس جس قدر تھوڑا بہت ایمان ہے اس کے مطابق ثواب و بدلہ دیا جائے گا اور جس پر حجت قائم نہیں ہوئی اللہ اس کی بخشش فرما دے گا جبکہ جس پر حجت قائم ہو گئی اس کی بخشش نہ ہوگی۔‘‘