کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 200
عَظِيمٌ )(النور: 16)۔‘‘ [1] ’’جب ہم اس شخص کو کافر قرار نہیں دیتے جو عبدالقادر اور احمد البدوی اور ان کی مثل دوسرے لوگوں کی قبور پر بنے ہوئے صنم کی عبادت کرتا ہے ان کی جہالت کی وجہ سے، اور ان کی متنبہ کرنے والے لوگوں کے نہ ہونے کی وجہ سے تو ہم اس شخص کو کیسے کافر قرار دیں گے جو اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا جب وہ ہماری طرف ہجرت کرکے نہ آیا۔‘‘ (سُبْحَانَكَ هَذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ ) شیخ محمد بن عبدالوہاب مزیدلکھتے ہیں: ’’وأما ما ذکر الأعداء أنی أکفر بالظن ابلموالاۃ أو أکفر الجاہل الذی لم تقم علیہ الحجۃ فہذا بہتان عظیم یریدون بہ تنفیر الناس عن دین اللّٰہ ورسولہ۔‘‘[2] ’’بہر کیف دشمنوں نے جو ذکر کیا کہ میں ظن و تخمین اورموالات کی وجہ سے تکفیر کرتا ہوں یا اس جاہل کو کافر قرار دیتا ہوں جس پر حجت قائم نہیں کی گئی تو یہ بہتان عظیم ہے، دشمن لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول کے دین سے متنفر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ شیخ محمد بن عبدالوہاب کی مفصل دیگر عبارات کے لیے دکتور عبدالعزیز بن محمد بن علی کی کتاب ’’دعاوی المناوئین‘‘ کی فصل اول میں المبحث الاول (مفتریات الخصوم واکاذیبہم علی الشیخ محمد بن عبدالوہاب فی مسئلۃ التکفیر مع الرد والدہض لہا) ص: 210،228 ملاحظہ کریں۔ شیخ عبداللطیف بن عبدالرحمن بن حسن آل الشیخ لکھتے ہیں: ’’فإذا کان ہذا کلام الشیخ رحمہ اللّٰه فیمن عبدالصنم الذی علی القبور إذا لم یتیسر لہ من یعلمہ ویبلغہ الحجۃ، فکیف یطلق علی الحرمین أنہا بلادکفر؛ والشیخ علی منہاج نبوی وصراط مستقیم، یعطی کل مقام ما یناسبہ من الإجمال والتفصیل۔‘‘[3] ’’جب شیخ محمد بن عبدالوہاب کا یہ کلام ایسے لوگوں کے بارے میں ہے جو قبروں پر بنے ہوئے
[1] ) الدر السنیۃ فی الاجوبۃ النجدیۃ: 1/104۔ وفی نسخۃ: 1/66۔ مصباح الظلام، ص: 84۔ [2] ) مجموعات مؤلفات محمد بن عبد الوہاب: /314 [3] ) مصباح الظلام فی الرد علی من کذب الشیخ الامام، ص: 84۔