کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 181
روایات میں آتا ہے کہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ان کی طرف فرشتے بھیجے گا اور وہ انہیں کہیں گے کہ جہنم میں داخل ہو جائو اگر وہ اللہ کے حکم کو مان کر جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو جہنم ان کے لیے گل و گلزار بن جائے گی بصورت دیگر انہیں گھسیٹ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔[1] اسود بن سریع سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أربعۃ یومالقیامۃ رجل أصملا یسمع شیئا ورجل أحمق ورجل ہرم ورجل مات فی فترۃ فأما الأصم فیقول رب لقد جاء الإسلام وما أسمع شیئا وأما الأحمق فیقول رب لقد جاء الإسلام والصبیان یحذفونی بالبعر وأما الہرم فیقول ربی لقد جاء الإسلام وما أعقل شیئا وأما الذی مات فی الفترۃ فیقول رب ما أتانی لک رسول فیأخذ مواثیقہم لیطیعنہ فیرسل إلیہم ان أدخلوا النار قال فوالذی نفس محمد بیدہ لو دخلوہا لکانت علیہم بردا وسلاما۔‘‘[2] ’’قیامت والے دن چار آدمی: 1 ایک بہراجو کچھ بھی سنتا نہیں، 2 پاگل، 3انتہائی بوڑھا، فاتر العقل، 4 اور ایک وہ آدمی جو زمانہ فترت میں مر گیا، بہر کیف بہرا کہے گا: اے میرے پروردگار! یقینا اسلام آیا اور میں کچھ بھی سنتا نہیں تھا اور پاگل کہے گا: اے میرے رب! یقینا اسلام آیا اور بچے مجھے اونٹ کی مینگنیاں مارتے تھے اور فاتر العقل کہے گا: اے میرے رب! یقینا اسلام آیا اور میں کچھ بھی سمجھ نہیں سکتاتھا اور جو زمانہ فترت میں فوت ہو گیا وہ کہے گا: اے میرے رب! میرے پاس تیرا کوئی رسول ہی نہیں، اللہ تعالیٰ ان سے پختہ وعدہ لے گا کہ وہ ضرور اس کی اطاعت کریں گے پھر ان کی طرف فرشتے بھیجے گا اور کہے گا: کہ آگ میں داخل ہو جائو۔ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اگر وہ اس میں داخل ہو گئے تو وہ ان پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جائے گی۔‘‘ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کسی کے ساتھ ظلم نہیں کرے گا، اور حجت تمام ہونے کے بغیر کسی کو عذاب نہیں دے گا۔ مذکورہ بالا روایت کا ایک قوی شاہد ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مرقوفا مروی ہے۔ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے کہا:
[1] ) ملاحظہ ہو: سورۃ الملک: 8،9۔ الزمر: 71۔ الفاطر: 37۔ [2] ) مسند احمد: (16301) 26/228، (16302) 26/230۔ الاحادیث المختار (1455)، (1456)۔ صحیح ابن حبان: 7357۔ صحیح الجامع الصغیر: (881)۔ سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ: (1434)۔ مجمع الزوائد: 7/216۔ ابن کثیر: 4/123۔ کتاب الاعتقاد للبیہقی، ص: 202۔ وفی نسخۃ: 77۔76۔