کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 154
حدیث: ((ما من مولود إلا پولد علی الفطر فابواہ یہودانہ او ینصرانہ او یمجسانہ)) [1] سے عیاں ہے اور ترمذی کی ایک روایت میں ’’ویشرکانہ‘‘ بھی ہے۔ [2] یعنی ہر بچہ فطرت اسلام پرہی پیداہوتا ہے پھر اس کے بعد اس کے والدین اسے یہودی، عیسائی، مجوسی اور مشرک بنا دیتے ہیں۔ اصل اسلام ہے اور کفر طاری ہے۔ اسی طرح اسامہ بن زید کی حدیث میں ہے کہ ہمیں اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ میں قبیہ جہینہ کی ایک شاخ کی طرف بھیجا پھر ہم نے صبح سویرے ان پر دھاوا بول دیا، ہم نے انہیں شکست دے دی۔ میں اورایک انصاری نے جھینہ قبیلے کے ایک آدمی کو گھیر لیا تو اس نے لا الہ الا اللہ کہہ دیا، انصاری نے ہاتھ روک لیا لیکن میں نے اپنے نیزے کے ساتھ اسے قتل کر دیا پھر جب ہم واپس آئے تویہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے مجھے کہا: ((یا اسامہ اقتلتہ بعد ما قال: لا إلہ الا اللّٰہ۔)) ’’اے اسامہ تو نے اسے لا الہ الا اللہ کہنے کے بعد قتل کر ڈالا۔‘‘ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس نے جان بچانے کے لیے اس کا اقرارکیا تھا آپ نے پھر فرمایا: ((أقتلتہ بعد ما قال لا الہ الا اللّٰہ۔)) ’’تم نے اسے لا الہ الا اللہ کا اقرار کرنے کے بعد قتل کر ڈالا۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس جملے کو اتنی دفعہ دہراتے رہے کہ میرے دل میں یہ تمنا پیدا ہو گی کہ کاش میں اسے پہلے مسلمان نہ ہوا ہوتا۔[3] اور صحیح مسلم: 160/97 کی ایک روایت میں ہے کہ: ’’فکیف تصنع بلا الہ الا اللّٰہ اذا جاء ت یوم القیامۃ۔‘‘ ’’تو قیامت والے دن جب لا الہ الا اللہ کلمہ آئے گا تو کیا کرے گا؟ آپ یہ بات دہرائے جا رہے تھے۔‘‘ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالدبن الولید رضی اللہ عنہ کو بنو خزیمہ کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان کو اسلام کی طرف دعوت دی تو وہ اچھے طریقے سے ’’اسلمنا‘‘ نہ کہہ سکے وہ صبانا صبانا کہنا شروع ہو گئے تو خالد انہیں قتل کرنے لگے اوربعض کو قیدی بنانے لگے اور ہم میں سے ہر ایک طرف اس کا قیدی حوالے کیا یہاں تک کہ ایک
[1] ) صحیح بخاری: 1358۔ [2] ) سنن ترمذی: 2138۔ [3] ) صحیح البخاری کتاب الدیات: 6872 و کتاب المغازی: 4269۔ صحیح مسلم کتاب الإیمان: 96۔109۔