کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 153
اس نے تم پر اسلام کا احسان کیا اور جیسے ایمان کی ہدایت اس نے تمہیں دی ہے اس کو بھی دے دی ہو۔‘‘ الشیخ محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’والرجل إذا اظہر الإسلام وجب الکف عنہ حتی یتبعین منہ ما یخالف ذلک وأنزل اللّٰہ فی ذلک (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا) أی فتثبتوا، فالأیۃ ترل علی أنہ یجب الکف عنہ والتثبت۔‘‘[1] ’’اور آدمی جب اسلام کا اظہارکر دے اس سے رک جانا واجب ہے یہاں تک کہ اس سے کھل کر واضح ہو جائے جو وہ اسلام کی مخالفت کرتا ہے اور اس بارے اللہ نے یہ آیت نازل کی ہے: ’’اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کرو تو خوب تحقیق کر لو۔‘‘ یعنی خوب غور و فکر سے کام لو تو آیت دلالت کرتی ہے کہ ایسے شخص پر کفر کا حکم لگانے سے ؟؟ اور خوب چھان بین کرنا واجب ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أمرت أن أقاتل الناس حتی یقولو لا إلہ إلا اللّٰہ فمن قال لا إلہ الا اللّٰہ فقد عصم منی نفسہ ومالہ إلا بحقہ وحسابہ علی اللّٰہ۔‘‘[2] ’’مجھے لوگوں کے ساتھ قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہہ لیں پس جس نے لا الہ الا اللہ کہا تو یقینا اس نے مجھ سے اپنی جان اور مال محفوظ کر لیا سوائے اسلام کے حق کے اور اس کا حساب اللہ پر ہے۔‘‘ یہ اور اس جیسی دیگر احادیث صحیحہ کلمہ پڑھنے والے مسلمان کے خون، مال اور عزت کی حرمت پر دلالت کرتی ہیں جن کی کچھ تفصیل دیکھنے کے لیے ملاحظہ ہو ’’حرمت مسلم اور مسئلہ تکفیر‘‘ از فضیلۃ الشیخ محمد یوسف ربانی حفظہ اللہ کلمہ طیبہ پڑھنے والا شخص مسلم شمار ہوتاہے شرائط تکفیر پائے جانے اور موانع کی نفی ہونے کے بعد ہی اس کی تکفیر کی جا سکتی ہے اور انسان میں اصل حکم اسلام کا ہے جو کہ ابتداء سے ہی اسے لاحق ہے جیسا کہ
[1] ) کشف الشبہات، مجموعۃ التوحید، ص: 231۔ طبع بأمر الشیخ محمد الصبیکان سفیر السعودیہ فی السودان وطبع مکتبہ الفرقان ط لقمان ص: 71۔ دافع الشبہات ترجمہ کشف الشبہات ص: 37۔ ط الجامعۃ الاسلامیۃ مدینۃ۔ [2] ) صحیح البخاری کتاب الجہاد والسیر: 4946۔