کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 152
المسائل ولم یشہد احد منہم علی أھد لا بکفرولا بفسق ولا معصیۃ۔‘‘[1] ’’اور بلاشبہ میں اس بات کو برقرار رکھتا ہوں کہ اللہ نے اس امت کی خطائوں کو معاف کر دیا ہے اور یہ معافی زبانی خبری مسائل اور عمل کے لیے عام ہے اور سلف صالحین ہمیشہ سے ان بہت سارے مسائل میں اختلاف کرتے چلے آ رہے ہیں اور انمیں سے کبھی کسی نے کسی دوسرے کی تکفیر کی اور نہ تفسیق اورنہ ہی معصیت و نافرمانی کا فتوی لگایا اور خطاموانع تکفیر ہیں اس کے علاوہ وہ بھی کئی ایک موانع انہوں نے ذکر کیے ہیں اور جب تک کسی فرد میں موانع تکفیر موجودہوں اس پر کفر کا فتویٰ نہیں لگایا جاسکتا۔‘‘ کسی مسلمان کافر قرار دینے سے پہلے اچھی طرح چھان بین کرنا ضروری و حتمی ہے محض شبہات گمان، ظن و تخمین اور اخباری خبروں کو بنیاد نہیں بنانا چاہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَتَبَيَّنُوا وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَى إِلَيْكُمُ السَّلَامَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فَعِنْدَ اللَّهِ مَغَانِمُ كَثِيرَةٌ كَذَلِكَ كُنْتُمْ مِنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَتَبَيَّنُوا إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا)لنسآئ: 94) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم اللہ کے راستے میں سفر کرو تو خوب تحقیق کر لو اور جو تمھیں سلام پیش کرے اسے یہ نہ کہو کہ تو مومن نہیں۔ تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو تو اللہ کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں، اس سے پہلے تم بھی ایسے ہی تھے تو اللہ نے تم پر احسان فرمایا۔ پس خوب تحقیق کر لو، بے شک اللہ ہمیشہ اس سے جو تم کرتے ہو، پورا با خبر ہے۔‘‘ امام المفسرین محمد بن جریر الطبری فرماتے ہیں: ’’فتبینوا یقول: فلا تعجلوا بقتل من أردتم قتلہ ممن التبس علیکم أمر إسلامہ فلعل اللّٰہ أن یکون قد من علیہ من الإسلام مثل الذی من بہ علیکم وہداہ بمثل الذی ہداکم بہ من الإیمان۔‘‘[2] ’’جن کے اسلام کا معاملہ تم پر خلط ملط ہو گیا ہے ان میں سے کسی شخص کے قتل کا جو تم نے ارادہ کیا ہے اس میں جلا بازی سے کام نہ لو تو امید ہے کہ اللہ نے اس پر اسلام کا احسان کر دیا ہو جیسا کہ
[1] ( مجموع الفتاوی: 3/229۔ [2] ( تفسیر الطبری: 7/352۔ ط دار عالم الکتب بتحقیق دکتور عبداللّٰہ۔