کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 150
مذکورہ بالا عبارت امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے پہلی شرط علم بیان کی ہے اور اس کی ضد جہالت مانع تکفیر ہے ایمان کی شرائط میں سے یہ ہے کہ جن اشیاء پر ایمان لانا ہے ان کا علم ہو اور اگر جہالت کی وجہ سے کسی شرعی امر کا انکار کر بیٹھتا ہے اور اس کی جہالت ازالہ کرنے والا کوئی نہیں تو اس کی تکفیر نہیں ہو گی اور یہ مانع شیخ الاسلام سے قبل بھی کئی علماء فقہاء محدثین نے ذکر کیا ہے جس کی تفصیل آگے آ رہی ہے یہاں صرف ایک حوالہ عرض کر رہا ہوں۔ ’’سوید بن سعید الہروی کہتے ہیں ہم نے امام سفیان بن عینیہ رحمہ اللہ سے ارجاء کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: مروجہ کہتے ہیں ایمان قول کا نام ہے اور ہم کہتے ہیں ایمان قول اور عمل کا نام ہے اور مرجئہ نے اس شخص کے لیے جنت کو واجب قرار دیا ہے جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اس حالت میں کہ وہ فرائض کے ترک کرنے پر اپنے دل سے مصر اور معترف ہے اور انہوں نے فرائض کے ترک کو حرام چیزوں کے ارتکاب کی طرح ذنب اور گناہ کا نام دیا ہے اور یہ ہرگز برابرنہیں ہے اس لیے کہ حرام کردہ اشیاء کا ارتکاب حلال سمجھنے کے بغیر کرنا معصیت و نافرمانی ہے اور جہالت و عذرکے بغیر جان بوجھ کر فرض ترک کرنا کفر ہے۔‘‘[1] اس سے معلوم ہوا کہ اگر فرائض کا تارک جہالت و عذر کے ساتھ ہو گا تو اس پر کفر کا حکم نہیں لگایا جائے گا امام ابن قدامہ المقدسی تارک صلاۃ کے مسئلہ پر گفتگو کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ولا خلاف بین اہل العلم فی کفرمن ترکہا جاحدًا لوجوبہا إذا کانممن لا یجہل مثلہ ذلک فان کان ممن لا یعرف الوجوب کحدیث الإسلام والناشی بغیر دارالإسلام أآوبادیہ بعید عن الأمصار وأہل العلم لم یحکم بکفر وعیرف ذلک وتثتبت لہ آدلہ وجوبہا فإن جحدہا بعد ذلک کفر۔‘‘[2] ’’جس شخص نے نماز کے وجوب کا انکار کرتے ہوئے اسے ترک کیا اہل علم کے درمیان اس کے کفر میں کوئی اختلاف نہیں ہے جبکہ وہ جاہلانہ ہو۔ سو اگر وہ ایسے لوگوں میں سے ہو جو نماز کے وجوب کو پہنچانتے نہ ہوں جیسے نو مسلم اور دارالاسلام کے علاوہ کہیں اورپروان چڑھنے والا ہو یا
[1] ) کتاب السنہ لعبداللّٰہ بن احمد بن حنبل رقم: (722)۔ بتحقیق ابی عبداللہ عادل آل حمدان و (745) 347/1، 348۔ بتحقیق الدکتور محمد بن سعید القحطانی ط دار ابن القیم۔ [2] ) المغنی: 12/275۔ رقم المسئلہ: 1540۔ ط: ہجر القاہرہ المغنی ویلیہ الشرح الکبیر: 12/98، 99۔ ط دارالحدیث القاہرہ۔