کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 135
’’اس نے کہا میں کبھی ایسا نہیں کہ اس بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے، جو بدبودار، سیاہ کیچڑ سے ہے۔‘‘ یعنی شیطان نے انکار کیا تو اس کی وجہ سے حق کو تسلیم کرنا نہ تھی بلکہ وجہ انکار تخلیق آدم کا خاک سے ہونا، ان کا بشر ہونا بتایا جس سے ہم یہ بھی اخذ کر سکتے ہیں کہ: انسان اور بشر کو اس کی بشریت کی بناء پر حقیر اور کم تر سمجھنا یہ شیطان کا فلسفہ ہے جو اہل حق کا عقیدہ نہیں ہو سکتا اس لیے اہل حق انبیائ علیہم السلام کی بشریت کے منکر نہیں اس لیے ان کی بشریت کو خود قرآن مجید نے وضاحت سے بیان فرمایا اور اس سے ان کی عظمت اور شان میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کفر جحود کو شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’الصارم المسلول‘‘ میں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’أن العبد إذا فعل الذنب من اعتقاد أن اللّٰہ حرمہ علیہ واعتقاد انقیادہ اللّٰہ فیما حرمہ وأوجبہ فہذا لیس بکافر فأما إن اعتقد أن اللّٰہ لم یحرمہ أو أنہ حرمہ لکن امتنع من قبول ہذا التحریم وأبی أن یذعن للّٰہ وینقاد فہو إما جاحد أو معاند ولہذا قالوا: من عصی مستکبرا کإبلیس کفر بالاتفاق ومن عصی مشتہیا لم یکفر عند أہل السنۃ والجماعۃ وإنما یکفرہ الخوارج فإن العاصي المستکبر وإن کان مصدقا بأن اللّٰہ ربہ فإن معاندتہ لہ ومحادتہ تنافي ہذا التصدیق وبیان ہذا أن من فعل المحارم مستحلا لہا فہو کافر بالاتفاق فإنہ ما آمن بالقرآن من استحل محارمہ۔‘‘[1] ’’بندہ جب اس عقیدے کے ساتھ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے کہ اللہ نے اسے مجھ پر حرام ٹھہرایا ہے اوراللہ کی منہیات و محرمات اور اس کے واجبات کی تعمیل مجھ پر فرض ہے تو ایسا شخص ہرگز کافر نہیں ہوتا اور اگر اس کا عقیدہ یہ ہو کہ اس پر اللہ نے اسے حرام نہیں کیا یا یہ کہ اس نے حرام توکیا لیکن میں اس تحریم کی تعمیل نہیں کر سکتا اور اللہ کی اطاعت و انقیاد سے انکار کرے تو ایسا شخص یا تو منکر ہے یا معاند۔ اسی لیے علماء کہتے ہیں جو شخص تکبر کی بنا پر ابلیس کی طرح اللہ کی نافرمانی کی وہ اہل السنۃ والجماعۃ کے نزدیک کافر نہیں ہوتا۔ البتہ خوارج اس کی تکفیر کرتے ہیں اس لیے کہ تکبر کی بنا پر نافرمانی کرنے والا اگرچہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ اللہ اس کا رب ہے مگر اس کی ضد
[1] ) ا لصارم المسلول لابن تیمیہ، ص: 521۔ ط نشر السنہ ملتان: 3/970۔ ط دار ابن حزم۔