کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 130
’’اور اس کی قوم میں سے ان سرداروں نے جنھوں نے کفر کیا اورآخرت کی ملاقات کو جھٹلایا اور ہم نے انھیں دنیا کی زندگی میں خوشحال رکھا تھا، کہا یہ نہیں ہے مگر تمھارے جیسا ایک بشر، جو اس میں سے کھاتا ہے جس میں سے تم کھاتے ہو اور اس میں سے پیتاہے جو تم پیتے ہو۔‘‘ (قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ حَتَّى إِذَا جَاءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوا يَا حَسْرَتَنَا عَلَى مَا فَرَّطْنَا فِيهَا وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَى ظُهُورِهِمْ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ )(الانعام: 31) ’’یقینا خسارے میں رہے وہ لوگ جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس قیامت اچانک آپہنچے گی کہیں گے ہائے ہمارا افسوس! اس پر جو ہم نے اس میں کوتاہی کی اور وہ اپنے بوجھ اپنی پشتوں پر اٹھائیں گے۔ سن لو! برا ہے جو وہ بوجھ اٹھائیں گے۔‘‘ (وَأَمَّا الَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَلِقَاءِ الْآخِرَةِ فَأُولَئِكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ) (الروم: 16) ’’اور رہ گئے وہ جنھوں نے کفر کیا اور ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو وہ عذاب میں حاضر رکھے جائیں گے۔ ‘‘ (كَذَّبَتْ ثَمُودُ وَعَادٌ بِالْقَارِعَةِ (4) فَأَمَّا ثَمُودُ فَأُهْلِكُوا بِالطَّاغِيَةِ (5) وَأَمَّا عَادٌ فَأُهْلِكُوا بِرِيحٍ صَرْصَرٍ عَاتِيَةٍ (6) سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَثَمَانِيَةَ أَيَّامٍ حُسُومًا فَتَرَى الْقَوْمَ فِيهَا صَرْعَى كَأَنَّهُمْ أَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِيَةٍ (7) فَهَلْ تَرَى لَهُمْ مِنْ بَاقِيَةٍ (8) )(الحاقۃ: 4 تا 8) ’’ثمود اور عاد نے اس کھٹکھٹانے والی(قیامت) کو جھٹلادیا۔ سو جو ثمود تھے وہ حد سے بڑھی ہوئی (آواز) کے ساتھ ہلاک کردیے گئے۔ اور جو عاد تھے وہ سخت ٹھنڈی، تند آندھی کے ساتھ ہلاک کر دیے گئے، جو قابو سے باہر ہونے والی تھی۔ اس نے اسے ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلائے رکھا۔ سو تو ان لوگوں کو اس میں اس طرح (زمین پر) گرے ہوئے دیکھے گا جیسے وہ کھجوروں کے گرے ہوئے تنے ہوں۔ تو کیا تو ان کا کوئی بھی باقی رہنے والا دیکھتا ہے؟‘‘ (مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ (42) قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ (43) وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ (44) وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ (45) وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ (46) )(المدثر: 42 تا 46) ’’تمھیں کس چیز نے سقر میں داخل کر دیا؟ وہ کہیں گے ہم نماز ادا کرنے والوں میں نہیں تھے۔ اور نہ ہم مسکین کو کھانا کھلاتے تھے۔ اور ہم بے ہودہ بحث کرنے والوں کے ساتھ مل کر فضول بحث کیا کرتے تھے۔ اور ہم جزا کے دن کو جھٹلا یا کرتے تھے۔‘‘