کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 127
’’زبان کے ساتھ انکار کا سبب انکار قلبی ہے۔‘‘ تمام علماء کی تعبیرات ایک اصل کی طرف لوٹتی ہیں اور وہ کفر کی اس نوع کی حقیقت ہے یعنی کافر کی جہالت اور اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کے بارے اس کی عدم معرفت جس نے اس کے کفر کی وجہ اور سبب کی طرف دیکھا تو اس نے اسے جہل کا نام دیا جس نے اس کے دل کے ساتھ قائمہونے کی طرف نظر کی اس نے اسے کفر انکار کا نام دیا اور جس نے اس کے زبان کے ساتھ قائم ہونے کو دیکھا اس نے اسے تکذیب سے تعبیر کر دیا۔ کفر اکبر کی اقسام چونکہ ہماری یہ تحریر کفرکی اس قسم سے متعلق ہے جس پر ہمارے تکفیری مسائل کا دارو مدار ہے لہٰذاہم اس کے بارے میں ہی تفصیل سے بات کریں گے۔ اس کفر اکبر کی چھ مختلف صورتیں ہیں اور اس تقسیم کی بنیاد ہمارے معاشرے میں پائے جانے والے لوگوں کے مختلف رویوں پر ہے کہ وہ اسلام کی تعلیمات کے مقابلہ میں کس قسم کا طرز عمل اختیارکرتے ہیں اسی اعتبار سے کفر کا تعین ہوتا ہے یعنی کہیں ہم مکمل انکار دیکھتے ہیں اور کہیں جزوی انکار، اور کہیں بعض مسائل کا انکار، تو ہر انکار کی ایک الگ کیفیت سامنے آتی ہے اسی اعتبار سے وہ کفر کی قسم متصور ہو گی لہٰذا وہ چھ صورتیں مندرجہ ذیل ہیں: 1 کفرتکذیب 2 کفر جحود 3 کفرعناد 4 کفر نفاق 5 کفراعراض 6 کفرشک 1- کفر تکذیب: کفر تکذیب کا مفہوم یہ ہے کہ زبان اور دل سے حق کا انکار کیاجائے اور جو تعلیمات اسلام ہم تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے پہنچی اس کو قبول کرنے سے انکارکرنا یہ کفر متصور ہو گا اور اس پر دونوں جہاں پر کفر کے احکام جاری و ساری ہوں گے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے: (وَيَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ فَوْجًا مِمَّنْ يُكَذِّبُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُونَ (83) حَتَّى إِذَا جَاءُوا قَالَ أَكَذَّبْتُمْ بِآيَاتِي وَلَمْ تُحِيطُوا بِهَا عِلْمًا أَمَّاذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ) (النمل: 83۔84) ’’اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک جماعت اکٹھی کریں گے، ان لوگوں سے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے، پھر ان کی قسمیں بنائی جائیں گی۔ یہاں تک کہ جب وہ آجائیں گے تو فرمائے گا کیا تم نے میری آیات کو جھٹلا دیا، حالانکہ تم نے ان کا پورا علم حاصل نہ کیا تھا، یا کیا تھا