کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 112
مَنَّاعٍ لِلْخَيْرِ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ (القلم: 12) ’’ خیر کو بہت روکنے والا، حد سے بڑھنے والا، سخت گناہ گار ہے۔‘‘ معلوم ہواکفار و مشرکین خیر کی کاموں میں رکاوٹ کھڑی کرنے سے بھی نہیں چوکتے۔ عصر حاضر میں ان کی مثال یہ ہے کہ فلاح انسانیت فائونڈیشن کی خدمات جلیلہ کے باوجود اس پر پابندیاں اور اس کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں۔ أَرَأَيْتَ الَّذِي يُكَذِّبُ بِالدِّينِ (1) فَذَلِكَ الَّذِي يَدُعُّ الْيَتِيمَ (2) وَلَا يَحُضُّ عَلَى طَعَامِ الْمِسْكِينِ (3) فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ (4) الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ (5) الَّذِينَ هُمْ يُرَاءُونَ (6) وَيَمْنَعُونَ الْمَاعُونَ (7) (الماعون) ’’کیا تونے اس شخص کو دیکھا جو جزا کو جھٹلاتا ہے۔تو یہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے۔اور مسکین کو کھانا دینے کی ترغیب نہیں دیتا۔ پس ان نمازیوں کے لیے بڑی ہلاکت ہے ۔وہ جو اپنی نما زسے غافل ہیں ۔وہ جو دکھاوا کرتے ہیں ۔اور عام برتنے کی چیزیں روکتے ہیں ۔‘‘ 33نقض عہد: إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِنْدَ اللَّهِ الَّذِينَ كَفَرُوا فَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ (55) الَّذِينَ عَاهَدْتَ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنْقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لَا يَتَّقُونَ (الانفال:55-56) ’’بے شک سب جانوروں سے برے اللہ کے نزدیک وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا، سو وہ ایمان نہیں لاتے۔ وہ جن سے تو نے عہد باندھا، پھر وہ اپنا عہد ہر بار توڑ دیتے ہیں اور وہ نہیں ڈرتے۔‘‘ 34کفرانِ نعمت: ارشاد باری تعالیٰ ہے: أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ بَدَّلُوا نِعْمَتَ اللَّهِ كُفْرًا وَأَحَلُّوا قَوْمَهُمْ دَارَ الْبَوَارِ (ابراہیم: 28) ’’کیا تم نے ان لوگوں کی طرف نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں لا اتارا۔‘‘ يَعْرِفُونَ نِعْمَتَ اللَّهِ ثُمَّ يُنْكِرُونَهَا وَأَكْثَرُهُمُ الْكَافِرُونَ (النحل: 83) ’’وہ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں، پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر نا شکرے ہیں۔‘‘