کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 111
حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِنْدَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ(الانعام: 123-124) ’’اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں سب سے بڑے اس کے مجرموں کو بنا دیا، تاکہ وہ اس میں مکرو فریب کریں اور وہ مکرو فریب نہیں کرتے مگر اپنے ساتھ ہی اور وہ شعور نہیں رکھتے۔ اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم ہر گز ایمان نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ ہمیں اس جیسا دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا، اللہ زیادہ جاننے والا ہے جہاں وہ اپنی رسالت رکھتا ہے۔ عنقریب ان لوگوں کو جنھوں نے جرم کیے، اللہ کے ہاں بڑی ذلت پہنچے گی اور بہت سخت عذاب، اس وجہ سے کہ وہ فریب کیا کرتے تھے۔‘‘ وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ أَوْ يَقْتُلُوكَ أَوْ يُخْرِجُوكَ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ (الانفال: 30) ’’اور جب وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، تیرے خلاف خفیہ تدبیریں کر رہے تھے، تا کہ تجھے قید کر دیں، یا تجھے قتل کر دیں، یا تجھے نکال دیں اور وہ خفیہ تدبیرکر رہے تھے اور اللہ بھی خفیہ تدبیر کر رہا تھا اور اللہ سب خفیہ تدبیر کرنے والوں سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے۔‘‘ وَإِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِنْ بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُمْ مَكْرٌ فِي آيَاتِنَا قُلِ اللَّهُ أَسْرَعُ مَكْرًا إِنَّ رُسُلَنَا يَكْتُبُونَ مَا تَمْكُرُونَ (یونس: 21) ’’اور جب ہم لوگوں کو کوئی رحمت چکھاتے ہیں، کسی تکلیف کے بعد، جو انھیں پہنچی ہو، تو اچانک ان کے لیے ہماری آیات کے بارے میں کوئی نہ کوئی چال ہوتی ہے۔ کہہ دے اللہ چال میں زیادہ تیز ہے۔ بے شک ہمارے بھیجے ہوئے لکھ رہے ہیں جو تم چال چلتے ہو۔‘‘ مذکورہ بالا آیات بینات میں کافروں کی ایک صفت مکر و فریب بیان ہو رہی ہے وہ اپنی میٹنگز میں مسلمانوں کے خلاف مکر و فریب کی چالیں چلنے میں لگے رہتے ہیں جیسے کفار مکہ دار الندوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قید کرنے یا قتل کرنے یا مکہ سے نکالنے کی سازش کرتے رہے۔ 32خیر سے منع کرنا: ارشاد باری تعالیٰ ہے: مَنَّاعٍ لِلْخَيْرِ مُعْتَدٍ مُرِيبٍ (قٓ: 25) ’’جو خیر کو بہت روکنے والا، حد سے گزرنے والا ،شک کرنے والا ہے۔‘‘