کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 108
الْمُشْرِكُونَ (التوبۃ: 32-33) ’’وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اور اللہ نہیں مانتا مگر یہ کہ اپنے نور کو پورا کرے، خواہ کافر لوگ برا جانیں۔ وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا، تاکہ اسے ہر دین پر غالب کر دے، خواہ مشرک لوگ برا جانیں۔‘‘ معلوم ہوا کہ مجرمین اور کفار و مشرکین حق بات کو کبھی پسند نہ کرتے تھے اور اللہ کے دین کے نور کو بجھانے کی فکر میں رہتے تھے اور آج بھی قرآن مجید، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہانت کافر اسی فکر کے ساتھ کرتے ہیں کہ اس کا دنیا میں پھیلائو ان کی طبیعتوں پر ناگوار گزرتا ہے اور حق سے کراہت ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كُنْتُ عَلَى بَيِّنَةٍ مِنْ رَبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِنْ عِنْدِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنْتُمْ لَهَا كَارِهُونَ (ہود: 28) ’’اس نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے دیکھا کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر (قائم) ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے بڑی رحمت عطا فرمائی ہو، پھر وہ تم پر مخفی رکھی گئی ہو، تو کیا ہم اسے تم پر زبردستی چپکا دیں گے، جب کہ تم اسے ناپسند کرنے والے ہو۔‘‘ يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ (8) هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ (9) (الصف:8-9) ’’وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں کے ساتھ بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کرنے والا ہے،اگرچہ کافر لوگ ناپسند کریں۔وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا، تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے، اگرچہ مشرک لوگ ناپسند کریں۔‘‘ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ (محمد:9) ’’یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے اس چیز کو نا پسند کیا جو اللہ نے نازل کی تو اس نے ان کے اعمال ضائع کر دیے ۔‘‘ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا لِلَّذِينَ كَرِهُوا مَا نَزَّلَ اللَّهُ سَنُطِيعُكُمْ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِسْرَارَهُمْ (محمد:26) ’’یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے ان لوگوں سے کہا جنھوں نے اس چیز کو نا پسند کیا جو اللہ نے