کتاب: مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط - صفحہ 100
16 شقاقت قلبی: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (فَأَمَّا الَّذِينَ شَقُوا فَفِي النَّارِ لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَشَهِيقٌ ) (ہود: 106) ’’تو وہ جو بدبخت ہوئے سو وہ آگ میں ہوں گے، ان کے لیے اس میں گدھے کی طرح آواز کھینچنا اور نکالنا ہے۔‘‘ (وَيَتَجَنَّبُهَا الْأَشْقَى)(الاعلیٰ:11) ’’اور اس سے علیحدہ رہے گا جو سب سے بڑا بدنصیب ہے ۔‘‘ (وَلَا يَخَافُ عُقْبَاهَا)(اللیل:15) ’’جس میں اس بڑے بدبخت کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا۔‘‘ 17 بدترین مخلوق: ارشاد باری تعالیٰ ہے: (إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أُولَئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ) (البینۃ:6) ’’بے شک وہ لوگ جنھوں نے اہل کتاب اور مشرکین میں سے کفر کیا، جہنم کی آگ میں ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی لوگ مخلوق میں سب سے برے ہیں۔‘‘ ان آیات میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ ڈرنے والا نصیحت لے گا ، کافر اس نصیحت سے فائدہ نہیں اُٹھا سکیں گے کیونکہ ان کا کفر پر اصرار اور اللہ کی معصیتوں میں انہماک جاری رہتا ہے۔ 18گمراہی: اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَنْ تُقْبَلَ تَوْبَتُهُمْ وَأُولَئِكَ هُمُ الضَّالُّونَ) (آل عمران:90) ’’بے شک وہ لوگ جنھوں نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا، پھر کفر میں بڑھ گئے، ان کی توبہ ہر گز قبول نہ کی جائے گی اور وہی لوگ گمراہ ہیں۔ ‘‘ إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا ثُمَّ ازْدَادُوا كُفْرًا لَمْ يَكُنِ اللَّهُ لِيَغْفِرَ لَهُمْ وَلَا لِيَهْدِيَهُمْ سَبِيلًا (النسائ:137)