کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 83
سے بتلا دیں۔ اب جو شخص بدعات ایجاد کرتا ہے تو گویا وہ اس بات کا اظہار کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو فلاں فلاں باتیں یادنہیں رہیں جبکہ وہ بھی ضروری تھیں اوران کے بغیر دین کو مکمل نہیں کہا جا سکتا۔ کیا اللہ کی بابت ایسا عقیدہ رکھنا یا اس قسم کے عقیدے کا تأثر ملنا درست ہے؟ اس میں اللہ کی عظمت کا اظہار ہے یا اس کی تنقیص؟ 3 نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول تھے، رسالت کے منصب کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے تمام احکام بلاکم و کاست امت تک پہنچادیے جائیں، ورنہ حق رسالت میں خیانت ہوگی۔ کیا بدعتی اپنے طرز عمل سے اس بات کا اظہار نہیں کرتا کہ اللہ کے رسول نے (نعوذ باللہ) ساری باتیں اپنی امت کو نہیں بتلائیں، اس لیے ہمیں اب بہت سی چیزیں ایجاد کرنی پڑ رہی ہیں۔ کیا یہ تصور یا ایسے تصور کا تصور (خیال) صحیح ہے یا یہ گستاخانہ تصور ہے؟ 4 نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی و رسالت کا خاتمہ فرما دیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کے بعد کوئی نئی شریعت، نئے احکام نازل نہیں ہوں گے، جیسے آپ سے پہلے یہ سلسلہ جاری رہا۔ لیکن بدعتی اللہ کے اس فیصلے پر راضی نہیں، وہ نئی بدعات گھڑ کر ختم نبوت کا اوراللہ کے اس فیصلے کا مذاق اڑاتا اور یہ باور کراتا ہے کہ دین میں نئے احکام کی ابھی ضرورت ہے، صرف شریعت محمدیہ، جس پر صحابۂ کرام و تابعینِ عظام کے سنہری دور میں عمل کیاگیا، کافی نہیں ہے۔ 5 تشریع (شریعت سازی) صرف اللہ کا حق ہے، کسی بھی انسان کو اللہ نے یہ حق نہیں دیا حتی کہ پیغمبر بھی اللہ کے حکم اوراس کی وحی کے بغیر یہ کام نہیں کرتا، وہ بھی احکام الٰہی ہی کا پابند ہوتا ہے۔ لیکن بدعت گھڑنے والا اپنے آپ کو اللہ رب العالمین کے منصبِ تشریع پر فائز کرلیتا ہے۔ کیا اس کو یہ حق حاصل ہے؟ اور کیا یہ اللہ کی توہین نہیں ہے؟