کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 76
’’اے ابو عبدالرحمن! اللہ کی قسم! ہمارا ارادہ سوائے بھلائی (اجرو ثواب) کے اور کوئی نہیں۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’وَکَمْ مِّنْ مُّرِیدٍ لِلْخَیْرِ لَنْ یُّصِیبَہُ، إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حَدَّثَنَا: إِنَّ قَوْمًا یَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَھُمْ وَأَیْمُ اللّٰہِ! مَا أَدْرِي لَعَلَّ أَکْثَرَھُمْ مِنْکُمْ‘ ’’کتنے ہی لوگ ہیں جو بھلائی کی نیت سے کام کرنے والے ہیں لیکن وہ اس کے حاصل کرنے میں یکسر ناکام رہتے ہیں۔ (جیسے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے بیان فرمایا تھا: ’’کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے لیکن وہ ان کے گلوں سے تجاوز نہیں کرے گا۔‘‘ اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا، ان کی اکثریت شاید تم ہی میں سے ہو۔‘‘[1] شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس واقعے کو ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’وَمِنَ الْفَوَائِدِ الَّتِي تُؤْخَذُ مِنَ الْحَدِیثِ وَالْقِصَّۃِ: أَنَّ الْعِبْرَۃَ لَیْسَتْ بِکَثْرَۃِ الْعِبَادَۃِ، وَإِنَّمَا بِکَوْنِھَا عَلَی السُّنَّۃِ، بَعِیدَۃٌ عَنِ الْبِدْعَۃِ وَقَدْ أَشَارَ إِلٰی ھٰذَا ابْنُ مَسْعُودٍ رضی اللّٰهُ عنہ بِقَوْلِہِ أَیْضاً: ’اِقْتِصَادٌ فِي سُنَّۃٍ خَیْرٌ مِنَ اجْتِھَادٍ فِي بِدْعَۃٍ‘[2] ’’اس حدیث اور قصے کے فوائد میں سے ایک فائدہ یہ حاصل ہوا کہ اعتبار کثرت عبادت کا نہیں بلکہ اس کے سنت کے مطابق اور بدعت سے دور
[1] سنن الدارمي: 49/1۔ [2] السلسلۃ الصحیحۃ للألباني: 14,13/5۔