کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 75
میرے خیال میں وہ اچھا ہی ہے۔ انھوں نے تفصیل پوچھی، ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے یہ بتلائی تو انھوں نے پوچھا: تم نے ان سے کیا کہا؟ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے تو آپ کی رائے کا انتظار ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود ابو موسیٰ اشعری کے ساتھ آئے اور وہ حلقۂ ذکر دیکھا تو ان سے پوچھا: مَا ھٰذَا الَّذِي أَرَاکُمْ تَصْنَعُونَ؟ تم یہ کیا کر رہے ہو؟ انھوں نے کہا: اے ابو عبدالرحمن! (حضرت ابن مسعود کی کنیت) ہم کنکریوں پر شمار کر کے تکبیر و تہلیل اور تسبیح کر رہے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’وَیْحَکُمْ یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ! مَا أَسْرَعَ ھَلَکَتَکُمْ! ھٰؤُلَائِ صَحَابَۃُ نَبِیِّکُمْ مُتَوَافِرُونَ، وَھٰذِہِ ثِیَابُہُ لَمْ تُبْلَ، وَآنِیَتُہُ لَمْ تُکْسَرْ، وَالَّذِي نَفْسِي بِیَدِہِ! إِنَّکُمْ لَعَلٰی مِلَّۃٍ أَھْدٰی مِنْ مِّلَّۃِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُفَتِّحُوا بَابَ ضَلَالَۃٍ‘ ’’افسوس تم پر اے امت محمد! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کس تیزی سے تم ہلاکت کے راستے پر چل پڑے ہو! ابھی تو تمھارے پیغمبر کے صحابہ بھی کثرت سے موجود ہیں، یہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کپڑے بھی بوسیدہ نہیں ہوئے، آپ کے برتن بھی ابھی نہیں ٹوٹے (اور تم نے دین میں نئے نئے طریقے ایجاد کرنے شروع کر دیے ہیں) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم کسی ایسے مذہب پر ہو جو محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مذہب سے زیادہ ہدایت والا ہے یا گمراہی کا دروازہ تم کھول رہے ہو۔‘‘ انھوں نے کہا: ’وَاللّٰہِ! یَا أَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ! مَا أَرَدْنَا إِلَّا الْخَیْرَ‘