کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 66
ہر خیر امت کو بتلا دیا اور ہر شر سے روک دیا گیا ہے بہر حال بات یہاں سے شروع ہوئی تھی کہ دین اسلام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں مکمل ہو گیا تھا، سارے امور خیر بتلا دیے گئے تھے اور جو امور شر تھے، ان سے روک دیا گیا تھا، جیسے ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’مَا بَقِيَ شَيْ ئٌ یُقَرِّبُ مِنَ الْجَنَّۃِ وَیُبَاعِدُ مِنَ النَّارِ، إِلَّا وَقَدْ بُیِّنَ لَکُمْ‘ ’’جو عمل بھی جنت کے قریب اور جہنم سے دور کرنے والا ہے، وہ تمھارے لیے بیان کر دیا گیا ہے۔‘‘[1] ایک اور حدیث میں فرمایاجو اگرچہ مرسل حسن ہے لیکن شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ حدیث کے تحت اس کو بطور شاہد بیان کیا ہے: ’مَا تَرَکْتُ شَیْئًا مِمَّا أَمَرَکُمُ اللّٰہُ بِہِ إِلَّا قَدْ أَمَرْتُکُمْ بِہِ، وَلَا تَرَکْتُ شَیْئًا مِمَّا نَھَا کُمْ عَنْہُ إِلَّا قَدْ نَھَیْتُکُمْ عَنْہُ‘ ’’اللہ نے جن باتوں کے کرنے کا تم کو حکم دیا ہے، ان میں سے میں نے کوئی چیز نہیں چھوڑی ہے۔ وہ سب تمھارے سامنے بیان کر دی ہیں۔ (اسی طرح) جن چیزوں سے اس نے تمھیں منع کیا ہے، ان میں سے بھی کوئی چیز میں نے نہیں چھوڑی ہے، ان سب سے میں نے تمھیں منع کردیا ہے۔‘‘[2] ایک اور حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’إِنَّہُ لَمْ یَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَیْہِ أَنْ یَّدُلَّ أُمَّتَہٗ عَلٰی خَیْرِ
[1] المعجم الکبیر للطبراني، حدیث: 1647، والسلسلۃ الصحیحۃ للألباني، حدیث: 1803۔ [2] مسند الشافعي: 189/2، حدیث: 673۔