کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 62
(6) اکثریت کے جہنمی ہونے کا مطلب مذکورہ حقائق و تفصیلات کے باوجود بعض لوگوں کے لیے شاید یہ امر تسلیم کرنا نہایت مشکل ہے کہ امتِ مسلمہ کی اکثریت گمراہی کا شکار اور جہنم میں جانے کی مستحق ہو سکتی ہے کیونکہ ان کے ذہنوں میں شفاعت کا غلط تصور ہے۔ دوسرا وہ سمجھتے ہیں کہ جنت میں امت محمدیہ کی اکثریت کی بابت احادیث میں بتلایا گیا ہے، اس کے پیش نظر اکثریت کی گمراہی کا تصور غلط ہے۔ لیکن مذکورہ توجیہات کے پیش نظریہ ناممکن بات نہیں ہے۔ اول اس لیے کہ شفاعت کا مفہوم غلط سمجھا اور سمجھایا گیا ہے۔ شفاعت کا مطلب عام طور پر یہ لیا جاتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شفاعت کے ذریعے سے اپنی ساری امت کو بخشوا لیں گے۔ ظاہر بات ہے کہ یہ تصور جہاں قرآن و حدیث کی نصوص کے خلاف ہے، وہاں اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کے بھی منافی ہے۔ قیامت کا دن اللہ تعالیٰ نے بے لاگ عدل و انصاف کے لیے اور ہر شخص کو اس کے اعمال کے مطابق اچھی یا بری سزا دینے کے لیے رکھا ہے، نہ کہ اس لیے کہ ہر اچھے اور برے، متقی اور غیر متقی، صالح اور فاجر کے ساتھ یکساں معاملہ کر کے سب کو اول وہلے ہی میں جنت میں داخل فرما دے۔ اگر ایسا ہو تو یہ سراسر ظلم ہو گا، انصاف تو نہیں ہو گا۔ اور اللہ کے لیے اس ظلم کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اسی غلط تصور کی نفی کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَن نَّجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَّحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ ۚ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ ﴿٢١﴾) ’’کیا جن لوگوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا، وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم انھیں