کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 56
لوگ زیادہ ہوں گے۔‘‘[1] افتراق امت والی حدیث جو پہلے گزر چکی ہے جس میں 73 فرقوں کی پیشین گوئی کی گئی ہے، اس سے بھی واضح ہے کہ 73 فرقوں میں صرف ایک فرقہ، فرقۂ ناجیہ ہو گا، یہی طائفۂ منصورہ ہو گا، یعنی اللہ کی خاص مدد سے قائم رہنے والا اور اللہ کی نصرتِ خاص کامورد، اگرچہ وہ تعداد کے اعتبار سے دوسروں کے مقابلے میں کم ہو گا لیکن اللہ تعالیٰ اس طائفۂ حقہ کو قیامت تک قائم رکھے گا اور اس کے ذریعے سے احقاقِ حق کر کے لوگوں پر حجت تمام کرتا رہے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے بھی یہ بات ثابت ہے۔ آپ نے فرمایا: ’لَا تَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّۃٌ قَائِمَۃٌ بِأَمْرِاللّٰہِ، لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ وَلَا مَنْ خَالَفَھُمْ حَتّٰی یَأْتِیَھُمْ أَمْرُاللّٰہِ وَھُمْ عَلٰی ذٰلِکَ‘ ’’میری امت میں سے ایک گروہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا، اس کو نہ وہ لوگ نقصان پہنچا سکیں گے جو اس کی مدد سے گریزاں ہوں گے اور نہ اس کی مخالفت کرنے والے، یہاں تک کہ ان کے پاس اللہ کا حکم آجائے (قیامت برپا ہو جائے) اور وہ اسی اللہ کے حکم پر قائم رہیں گے۔‘‘[2] صحیح بخاری ہی کی ایک دوسری روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: ’لَا یَزَالُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاھِرِینَ، حَتّٰی یَأْتِیَھُمْ أَمْرُاللّٰہِ وَھُمْ ظَاھِرُونَ‘
[1] الزھد للإمام ابن المبارک، حدیث: 775، والسلسلۃ الصحیحۃ للألباني: 154,153/4، حدیث: 1619۔ [2] صحیح البخاري، المناقب، باب سؤال المشرکین أن یریھم النبي صلي اللّٰه عليه وسلم آیۃ…، حدیث: 3641، وصحیح مسلم، الإمارۃ، باب قولہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ’لاتزال طائفۃ من أمتي…‘، حدیث: 1037 بعد حدیث: 1923۔