کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 46
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود یہ مسلماں ہیں جنھیں دیکھ کر شرمائیں یہود ٭ دوسری صورت ہے کہ جو لوگ مذہب سے وابستہ ہیں، یعنی نماز، روزے کا وہ اہتمام کرتے ہیں، اول تو ان کی نمازیں دیکھ لیں کہ کیا وہ سنت کے مطابق ہیں یا نماز کے ساتھ وہ مذاق کرتے ہیں؟ دوسرے، اخلاق و کردار اور امانت و دیانت کے اعتبار سے ان کی اکثریت بھی، سوائے معدودے چند افراد کے، پہلی صورت کے افراد سے مختلف نہیں ہے۔ تیسرے، ان کے ہاں مذہب سے وابستگی کا مطلب احکام و فرائضِ اسلام کی بجا آوری نہیں ہے، بلکہ بدعات اور رسوم و رواج کی پابندی ہے اور ان کے ہاں اسی کا اہتمام زیادہ ہے۔ چوتھے، موضوع یا ضعیف روایات کی بنیاد پر یہ مذہبی طبقہ کئی جشن مذہب کے نام پر مناتا ہے جن میں من گھڑت فضائل بیان کیے جاتے ہیں اور مختلف خانہ ساز اعمال بجا لائے جاتے ہیں، جیسے جشن میلاد، جشن شبِ معراج، فضائل شبِ براء ت، فضائل رجب وغیرہ ہیں، جن کی کوئی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت نہیں ہے لیکن ان کے فضائل میں بڑے دھڑلے سے اور نہایت بے خوفی سے من گھڑت احادیث بیان کی جاتی ہیں، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِ‘ ’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولا، وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔‘‘[1] ٭ مسنون اعمال میں بھی اپنی طرف سے اضافہ نامقبول ہے: علاوہ ازیں اپنے خود ساختہ طریقے سے اپنے زعم کے مطابق زیادہ عبادات کے اہتمام کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح البخاري، أحادیث الأنبیائ، باب ما ذکر عن بني إسرائیل، حدیث: 3461۔