کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 43
تلبیس ہی کرنے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ یہ باطل حرکتیں وہی لوگ کرتے ہیں جو صحابۂ کرام کے منہج اور ان کے طرز فکرو عمل سے منحرف اور گریزاں ہیں۔ افتراقِ امت کی پیش گوئی والی حدیث معنی و مفہوم کے اعتبار سے بھی صحیح ہے یہ حدیث، جس میں افتراقِ امت کی اور امت کی اکثریت کے راہ راست اور صراطِ مستقیم سے ہٹ جانے کی اور صرف ایک گروہ کے جنتی ہونے کی پیش گوئی ہے، سند کے اعتبار سے بالکل صحیح ہے جس کی تفصیل السلسلۃ الصحیحۃ للألباني: 356/1و367 میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے، تاہم بعض لوگوں نے معنی و مفہوم کے اعتبار سے اس کو رد کرنے کی مذموم سعی کی ہے کہ اس طرح تو امت محمدیہ کی اکثریت جہنم میں جانے کی مستحق قرار پا جائے گی اور یہ بات ان کے نزدیک نہایت مستبعد (ناممکن) ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ واقعات کے اعتبار سے اس مفہوم میں کوئی استبعاد و اشکال نہیں۔ اس کو سمجھنے کے لیے حسب ذیل چھ نکات قابل غور ہیں: (1) بدعت گمراہی اور جہنم میں جانے کا سبب ہے کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ صحابہ و تابعین کے ادوار، جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانِ مبارک نے خیر القرون (سب سے بہتر ادوار) قرار دیا ہے، کے بعد دین میں مختلف بدعات کا آغاز ہو گیا تھا اور جب سے اب تک بدعات کی گرم بازاری ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ہر دور اور ہر علاقے میں بدعات الگ الگ رہی ہیں اور ہیں، البتہ بعض بدعات پورے عالم اسلام میں مشترک ہیں۔ اور مسلمانوں کی اکثریت نے ان خانہ ساز بدعات کو اپنایا ہوا ہے بلکہ ان بدعتی مسلمانوں کی اکثریت اسلام کے احکام و فرائض اور سنن و مستحبات سے تو یکسر غافل ہے لیکن بدعات کااہتمام یہ لوگ بڑے