کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 41
افتراق و انتشارِ امت کے دور میں اہل حق کون ہوں گے؟ مذکورہ تفصیل سے واضح ہے کہ افتراق و انتشارِ امت کے دور میں صحابۂ کرام کا منہج و طرز عمل ہی نجات اور ہدایت کا واحد راستہ ہے، اس لیے کہ یہی وہ پاک باز گروہ ہے جو براہِ راست پیغمبرِ اسلام کی صحبت سے فیض یاب اور ضوئِ رسالت سے مستنیرہوا اور پھر منہج نبوی سے یک سرِ مُو اِدھر اُدھر نہیں ہوا۔ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا: ’لَیَأْتِیَنَّ عَلٰی أُمَّتِي مَا أَتٰی عَلٰی بَنِي إِسْرَائِیلَ حَذْوَالنَّعْلِ بِالنَّعْلِ حَتّٰی إِنْ کَانَ مِنْھُمْ مَّنْ أَتٰی أُمَّہُ عَلَانِیَۃً لَکَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ یَّصْنَعُ ذٰلِکَ، وَإِنَّ بَنِي إِسْرَائِیلَ تَفَرَّقَتْ عَلٰی ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِینَ مِلَّۃً وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلٰی ثَلَاثٍ وَّسَبْعِینَ مِلَّۃً کُلُّھُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّۃً وَاحِدَۃً، قَالَ: وَمَنْ ھِيَ یَارَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: مَا أَنَا عَلَیْہِ وَأَصْحَابِي‘ ’’میری امت بنی اسرائیل کے اس طرح قدم بہ قدم چلے گی جیسے ایک جوتا دوسرے جوتے کے برابر ہوتا ہے حتی کہ اگر بنو اسرائیل میں کوئی شخص ایسا بھی ہوا کہ اس نے علانیہ طور پر اپنی ماں کے ساتھ منہ کالا کیا ہو گا تو میری امت میں بھی ایسا (بدبخت) شخص ضرور ہو گا جو یہ کام کرے گا، نیز بنو اسرائیل 72 فرقوں میں بٹ گئے تھے اور میری امت 73 فرقوں میں منقسم ہو جائے گی، سب کے سب جہنمی ہوں گے سوائے ایک گروہ کے۔‘‘ صحابی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول وہ ایک جنتی گروہ کون ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو میرے اور میرے صحابہ کے راستے پر چلنے والا ہو گا۔‘‘[1]
[1] جامع الترمذي، الإیمان، باب ماجاء في افتراق ھذہ الأمۃ، حدیث: 2641۔