کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 40
کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔‘‘[1] اسی لیے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بھی صحابۂ کرام کی بابت فرمایا: ’مَنْ کَانَ مُسْتَنًّا فَلْیَسْتَنَّ بِمَنْ قَدْ مَاتَ، فَإِنَّ الْحَيَّ لَا تُؤْمَنُ عَلَیْہِ الْفِتْنَۃُ أُولٰئِکَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم ، کَانُوا أَفْضَلَ ھٰذِہِ الأُْمَّۃِ، أَبَرَّھَا قُلُوبًا، وَأَعْمَقَھَا عِلْمًا، وَأَقَلَّھَا تَکَلُّفًا، اِخْتَارَھُمُ اللّٰہُ لِصُحْبَۃِ نَبِیِّہٖ وَلِإِقَامَۃِ دِینِہٖ، فاعْرِفُوا لَھُمْ فَضْلَھُمْ، وَاتَّبِعُوھُمْ عَلٰی أَ ثَرِھِمْ، وَتَمَسَّکُوا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ أَخْلَاقِھِمْ وَسِیَرِھِمْ فَإِنَّھُمْ کَانُوا عَلَی الْھُدَی الْمُسْتَقِیمِ‘ ’’جس نے کسی کا طریقہ اپنانا ہو تو وہ ان کا طریقہ اپنائے جو دنیا سے جاچکے، اس لیے کہ زندہ (کا طریقہ اپنانے) سے فتنے میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہے۔ یہ فوت شدگان کون ہیں؟ یہ اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، یہ اس امت کے افضل ترین لوگ تھے، دلوں کے پاکیزہ ترین، علم میں سب سے گہرے، تکلف سے دور، ان کو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی صحبت (ہم نشینی) کے لیے اور اپنے دین کی اقامت کے لیے چن لیا تھا۔ پس تم ان کی فضیلت کو پہچانو! اور ان کے نقشِ قدم کی پیروی کرو اور جہاں تک ہو سکے ان کے اخلاق اور ان کی سیرتوں کو اپناؤ، یقینا وہ راہ راست پر تھے۔‘‘[2]
[1] التوبۃ 100:9۔ [2] جامع الأصول لابن أثیر: 214/1، نیز دیکھیے: جامع بیان العلم و فضلہ لابن عبدالبر: 947/2، اثر: 1810۔