کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 393
چاہیے۔ دوسری روایت میں ہے: ’حَتّٰی یُضَحِّيَ‘ ’’یہاں تک کہ وہ قربانی کرلے۔‘‘[1] یعنی قربانی کرنے کے بعد حجامت وغیرہ کروائے، اس سے پہلے نہیں۔ ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ ایک شخص نے قربانی کی عدم استطاعت کا ذکر کیا تو آپ نے اس سے فرمایا: ’’تم دس (10) ذوالحجہ کو اپنے بال بنوا لینا، ناخن تراش لینا، مونچھیں کٹوا لینا اور زیر ناف کے بال صاف کرلینا، یہی عند اللہ تمھاری قربانی ہے۔‘‘[2] اس حدیث کی بنیاد پر کہا جاتا ہے کہ عدم استطاعت والا شخص اگر عشرۂ ذوالحجہ میں حجامت وغیرہ نہ کروائے اور دس ذوالحجہ کو (عید الاضحی کے دن) حجامت وغیرہ کر لے تو اسے بھی قربانی کا ثواب مل جائے گا، اس حدیث کو اگرچہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف ابو داود میں درج کیا ہے۔ لیکن دوسرے بعض محققین نے اس کو صحیح یا حسن قرار دیا ہے۔[3] ملحوظہ:قربانی کے احکام و مسائل کے لیے ملاحظہ ہو، ہمارا رسالہ ’’احکام ومسائل عیدالاضحی۔‘‘ رسوم و بدعات شب عید کو فضیلت والی سمجھ کر اس میں خصوصی عبادت کرنا۔ بلا عذر مسجد میں عید کی نماز ادا کرنا۔ نماز عید کے بعد معانقہ کرنے کو ضروری سمجھنا۔ اکٹھے مل کر تکبیرات پڑھنا۔ نماز عید سے پہلے قربانی کرنا اور رات کے وقت قربانی کرنے کو مکروہ سمجھنا۔ عیدالاضحی اور ایام تشریق میں سے کسی دن کا روزہ رکھنا۔
[1] صحیح مسلم، الأضاحي، باب نھي من دخل علیہ عشر ذي الحجۃ، وھو یرید التضحیۃ أن یأخذ من شعرہ…، حدیث: 1977۔ [2] سنن أبي داود، الضحایا، باب ماجاء في إیجاب الأضاحي، حدیث: 2789۔ [3] الموسوعۃ الحدیثیۃ: 141-139/11، وسنن أبي داود مترجم: 258/3، مطبوعہ دارالسلام لاہور۔