کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 39
اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن مجید میں فرمایا:
(وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾)
’’اور جس شخص کے سامنے ہدایت واضح ہو جائے اور اس کے بعد وہ رسول کی مخالفت کرے اور مسلمانوں (صحابۂ کرام) کا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے کی پیروی کرے تو ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ جانا چاہے اور ہم اسے جہنم میں ڈالیں گے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔‘‘[1]
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ)
’’پھر اگر وہ اس چیز پر ایمان لے آئیں جس پر تم ایمان لائے ہو تو بے شک وہ ہدایت پاجائیں گے اور اگر وہ منہ موڑیں تو پھر وہی مخالفت (عناد) میں ہیں۔‘‘[2]
ایک دوسرے مقام پر صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے نقش قدم پر چلنے والوں کے لیے اللہ نے یہ عظیم فضیلت بیان فرمائی کہ اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے، فرمایا:
(وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ ﴿١٠٠﴾)
’’اور (قبول اسلام میں) سبقت کرنے والے مہاجرین اور انصار اور وہ لوگ جنھوں نے اچھے طریقے سے ان کی پیروی کی، اللہ ان سے راضی ہو گیا اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن
[1] النسآء 115:4۔
[2] البقرۃ 137:2۔