کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 388
یوم القَرّ سے مراد یوم النحر کے بعد والا دن (11ذوالحجہ) ہے اس دن حجاج کرام مِنٰی میں قرار پکڑتے ہیں، اس لیے اسے یوم القر کہا گیا ہے۔ ذوالحجہ کے ابتدائی نو دنوں کے روزے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحجہ کے پہلے نو دنوں کے روزے بھی رکھا کرتے تھے۔ کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّۃِ، وَیَوْمَ عَاشُورَائَ، وَثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ مِّنْ کُلِّ شَہْرٍ أَوَّلَ اثْنَیْنِ مِنَ الشَّہْرِ وَالْخَمِیسِ[1] یومِ عرفہ کی اور اس کے روزے کی فضیلت ذوالحجہ کی 9تاریخ کو یوم عرفہ کہا جاتا ہے۔اس دن حجاج کرام عرفات میں وقوف کرتے ہیں، یعنی صبح سے لے کر سورج غروب ہونے تک وہاں ٹھہرتے ہیں اوراللہ سے خوب دعائیں کرتے ہیں۔ یہ دن اہلِ عرفہ کے لیے بہت فضیلت والا اور اس کا وقوف حج کا سب سے بڑا رکن ہے، جس حاجی سے یہ وقوف عرفات رہ جائے تو اس کا حج ہی نامکمل ہے، اسے دوبارہ حج کرنا پڑے گا۔ اللہ تعالیٰ عرفات میں موجود حاجیوں پر فرشتوں کے سامنے فخر فرماتا ہے اور فرشتوں سے کہتا ہے: دیکھو میرے یہ بندے دور دراز کا سفر کر کے پراگندہ بال، گردو غبار میں اٹے ہوئے آئے ہیں۔[2] علاوہ ازیں اس دن اللہ تعالیٰ جتنے زیادہ لوگوں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے اتنا کسی اور دن نہیں فرماتا اور بندوں کے قریب ہو کر فرشتوں پر فخر فرماتا ہے اور کہتا ہے: یہ لوگ کس لیے آئے ہیں؟[3]
[1] سنن أبي داود، الصیام، باب في صوم العشر، حدیث: 2437۔ [2] مجمع الزوائد: 451/3، طبع قدیم ۔ [3] صحیح مسلم، الحج، باب فضل یوم عرفۃ، حدیث: 1348۔