کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 386
فضیلت و شب ہائے سعادت سے بالعموم بے خبر ہیں۔ بہرحال احادیث نبوی میں عشرۂ ذوالحجہ کی جو فضیلت بیان کی گئی ہے، وہ حسب ذیل ہے، اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق سے نوازے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’مَا مِنْ أَیَّامٍ اَلْعَمَلُ الصَّالِحُ فِیہِنَّ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ مِنْ ہٰذِہِ الأَْیَّامِ الْعَشْرِ، فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! وَلَا الْجِہَادُ فِي سَبِیلِ اللّٰہِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم : وَلَا الْجِہَادُ فِي سَبِیلِ اللّٰہِ إِلَّا رَجُلٌ خَرَجَ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ مِنْ ذٰلِکَ بِشَيْئٍ‘ ’’جتنا کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کو ان دس دنوں (ذوالحجہ کے پہلے دس دنوں) میں پسند ہے، اتنا کسی دن میں پسند نہیں۔‘‘ آپ سے پوچھا گیا: اے اللہ کے رسول! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں؟ آپ نے جواب دیا: ’’ہاں، جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں، مگر کوئی شخص اللہ کی راہ میں اپنے جان و مال کے ساتھ شہید ہی ہوجائے۔‘‘[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’مَا مِنْ أَیَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللّٰہِ وَلَا أَحَبُّ إِلَیْہِ مِنَ الْعَمَلِ فِیہِنَّ مِنْ ہٰذِہِ الأَْیَّامِ الْعَشْرِ فَأَکْثِرُوا فِیہِنَّ مِنَ التَّہْلِیلِ وَالتَّکْبِیرِِوَالتَّحْمِیدِ‘ ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی عمل اتنا با عظمت اور محبوب نہیں، جتنا وہ عمل ہے جو ان دس دنوں میں کیا جائے۔ پس تم ان دنوں میں کثرت سے تہلیل، تکبیر اور تحمید کرو۔‘‘[2]
[1] سنن أبي داود، الصیام، باب في صوم العشر، حدیث: 2438،وجامع الترمذي، الصوم، باب ما جاء في العمل في أیام العشر، حدیث: 757، واللفظ لہ ۔ [2] مسند أحمد، بتحقیق أحمد شاکر مصري مرحوم: 224/7، حدیث: 5446۔