کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 381
ہو؟ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو مستحب سمجھتی تھیں کہ اپنے خاندان کی عورتوں کو شوال ہی کے مہینے میں رخصت کریں۔‘‘[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد عربوں کی بد اعتقادی کی نفی کرنا ہے کہ اگر شوال کا مہینہ منحوس ہوتا تو میری شادی اور رخصتی کیوں اتنی بابرکت ہوتی جو اسی مہینے میں ہوئی؟ اس سے معلوم ہوا کہ کوئی مہینہ یا دن بھی منحوس نہیں ہے سب مہینے اور سب دن یکساں ہیں۔ شوال کے مہینے کو منحوس سمجھنا بدشگونی ہے جس سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، آپ نے فرمایا: ’لَا عَدْوٰی وَلَا طِیَرَۃَ‘ ’’نہ کوئی بیماری ہی متعدی ہوتی ہے اور نہ بدشگونی ہی لینا جائز ہے۔‘‘[2] اور بدشگونی لینا شرک ہے، نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَلطِّیَرَۃُ شِرْکٌ‘ ’’بدشگونی لینا شرک ہے۔‘‘[3] معلوم ہوا کہ شوال کے مہینے کو منحوس سمجھنا مشرکین کا کام ہے۔
[1] صحیح مسلم، النکاح، باب استحباب التزوج والتزویج في شوال…، حدیث: 1423۔ [2] صحیح البخاري، الطب، باب الجذام، حدیث: 5707، وصحیح مسلم، السلام، باب لاعدوی ولاطیرۃ…، حدیث: 2220۔ [3] مسند أحمد: 389/1۔