کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 350
’’روزہ اور قرآن قیامت کے دن بندے کے لیے سفارش کریں گے۔‘‘[1] جس سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان اور قرآن کا آپس میں انتہائی گہرا تعلق ہے، لہٰذا ہر مسلمان کو رمضان المبارک میں قرآن کریم کی تلاوت بکثرت کرنی چاہیے اور اس کے مطالب و مفاہیم کو سمجھنا چاہیے۔ اَللّٰھُمَّ! وَفِّقْنَا لِتِلَاوَۃِ الْقُرْآنِ الْکَرِیمِ ۔ (4) کثرتِ دعا قرآن مجید میں اللہ نے رمضان المبارک کے احکام و مسائل کے درمیان دعا کی ترغیب بیان فرمائی ہے: (وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ ۖ فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ ﴿١٨٦﴾) ’’اور (اے نبی!) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو بے شک میں قریب ہوں، میں دعا کرنے والوں کی دعا قبول کرتا ہوں، جب بھی وہ مجھ سے دعا کریں، پس چاہیے کہ وہ بھی میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں۔‘‘[2] اس سے علماء اور مفسرین نے استدلال کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی منشا اس انداز بیان سے یہ معلوم ہوتی ہے کہ رمضان المبارک میں دعاؤں کا بھی خصوصی اہتمام کیا جائے، اس لیے اس مہینے میں دعائیں بھی خوب کی جائیں، خصوصاً افطاری کے وقت اور رات کے آخری پہر میں۔ ملحوظہ: رمضان المبارک اور روزوں سے متعلقہ دیگر احکام و مسائل کے لیے ملاحظہ ہو ہماری کتاب ’’رمضان المبارک فضائل، فوائد و ثمرات، احکام و مسائل اور کرنے
[1] مسند أحمد: 174/2۔ [2] البقرۃ 186:2۔