کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 328
وَکَصِیَامِ عِشْرِینَ سَنَۃً مَّقْبُولَۃً، فَإِنْ أَصْبَحَ فِي ذٰلِکَ الْیَوْمِ صَائِمًا کَانَ کَصِیَامِ سِتِّینَ سَنَۃً مَا ضِیَۃً وَ سَنَۃً مُسْتَقْبَلَۃً‘ ’’جس نے ایسے کیا جیسے تو نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے تو اسے بیس مقبول حجوں کا ثواب اور بیس سال کے مقبول روزوں کا ثواب ہو گا اور اگر اس نے اس دن کا روزہ رکھا تو ساٹھ سالہ گزشتہ روزوں اور ایک سال آئندہ روزوں کا ثواب ہو گا۔‘‘[1] ابن جوزی نے اس حدیث کو ’’الموضوعات‘‘ میں روایت کرنے کے بعد لکھا ہے: یہ حدیث بھی من گھڑت ہے اور اس کی سند نہایت تاریک ہے۔ امام سیوطی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو بیہقی نے ’’شعب الایمان‘‘ میں روایت کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ یہ موضوع (من گھڑت) ہو۔[2] (5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے شعبان کی پندرھویں رات میں بارہ رکعات نماز ادا کی اور ہر رکعت میں تیس 30 مرتبہ سورئہ اخلاص پڑھی تو وہ جنت میں اپنی جگہ دیکھ لیتا ہے اور اپنے اہل میں سے دس جہنمیوں کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے۔‘‘[3] امام ابن جوزی نے اس روایت کو ’’الموضوعات‘‘ میں ذکر کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہ روایت موضوع (من گھڑت) ہے۔ (6) الصلاۃ الألفیۃ، یعنی وہ نماز جس کے بارے میں نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا: ’’جو شخص اس رات میں سو رکعات نماز اس طرح پڑھے کہ ہر
[1] الموضوعات لابن الجوزي: 52/2۔ [2] تنزیہ الشریعۃ عن الأحادیث الموضوعۃ لابن عراق: 94/2۔ [3] الموضوعات لابن الجوزي: 52,51/2۔