کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 309
شب ہے۔ جو اس میں بارہ رکعت پڑھے۔ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ اورایک سورت اور ہر رکعت میں التحیات اورآخر میں سلام پھیرنے کے بعد سو بار: ’سُبْحٰنَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ‘ سو بار استغفار اور سو بار درود پاک پڑھے اور اپنی دنیا اور آخرت سے جس چیز کی چاہے، دعا مانگے اور صبح کو روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کی سب دعائیں قبول فرمائے گا سوائے اس دعا کے جو گناہ کے لیے ہو۔‘‘(شعب الایمان، ج: 3، ص: 374، رقم الحدیث: 3812)[1] (3) رجب اور معراج کے (من گھڑت) فضائل و برکات نوٹ: گزشتہ صفحات میں واضح کیا جاچکا ہے کہ رجب اور شب معراج کی کوئی فضیلت کسی صحیح حدیث میں بیان نہیں ہوئی، جتنے بھی فضائل ان کے بیان کیے جاتے ہیں، وہ سب من گھڑت ہیں۔ انھی من گھڑت فضائل پر یہ تیسرا مضمون بھی ہے جو محمد سرفراز خاں کا تحریر کردہ ہے، یہ بھی ملاحظہ فرمائیں: ماہ رجب نہایت رحمتوں، برکتوں، بخششوں اورعظمتوں کامہینہ ہے۔ رجب کو رب کائنات کا مہینہ بھی قراردیا گیا ہے۔ رحمت دو عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور رمضان المبارک میری امت کا مہینہ ہے جو شخص ماہ رجب میں روزہ رکھے گا تو اللہ تعالیٰ اس شخص کو جنت میں ایک دریا ہے جس کو رجب کہا جاتا ہے اس کا پانی دودھ سے بھی زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے، کا
[1] اس کی سند میں محمد بن الفضل بن عطیہ کذاب راوی ہے۔ امام بیہقی نے اس روایت کو منکر قرار دیا ہے۔ حافظ ابن حجر نے اس کی سند کو مظلم قرار دیا ہے۔ تبیین العجب لابن حجر، ص: 118۔