کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 304
کا اجر پورا نہ ہوگا۔ اگر یہ اجر پورا ہوگا تو جزا کے دن ہی حق تعالیٰ پورا فرمائے گا۔ اس روزے دار کی شام کے وقت افطار سے پہلے دس دعائیں قبول ہوں گی۔ اگر وہ دنیا کی کسی چیز کے لیے دعا مانگے گا تو حق تعالیٰ اسے عطا فرمائے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے بعد کسی ماہ کے اکثر روزے نہیں رکھے بجز رجب اور شعبان کے۔ ‘‘[1]حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کسی حرمت والے مہینے کے جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کے تین روزے رکھ لے، حق تعالیٰ شانہ اس کے لیے 900سال کی عبادت لکھ لے گا۔[2] سال کی مثال ایک درخت کی ہے۔ رجب اس درخت میں پتے پھوٹنے کا زمانہ ہے، شعبان اس میں پھل آنے کا موسم اور رمضان پھل پکنے کا وقت ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے فرمایا: ’’جو رجب کا ایک روزہ رکھ لے، گویا اس نے ایک ہزار سال کے روزے رکھے اور گویا اس نے ایک ہزار غلام آزاد کیے اور جو اس میں خیرات کرے گویا اس نے ایک ہزار دینار خیرات کیے اوراللہ تعالیٰ اس کے بدن کے ہر بال کے عوض ایک ہزار نیکیاں لکھتا ہے۔ ایک ہزار درجے بلند فرماتا ہے اور ایک ہزار برائیاں مٹا دیتا ہے اوراس کے لیے رجب کے ہر روزے کے عوض اور ہر صدقے کے عوض ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرے لکھ لیتا ہے۔‘‘[3] حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: ’’جس نے ستائیسویں (27)
[1] المعجم الأوسط للطبراني: 192/10، حدیث: 9418۔ اس کی سند میں یوسف بن عطیہ الصفار متروک ہے۔ امام ہیثمی نے بھی اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے۔ دیکھیے: مجمع الزوائد: 191/3۔ [2] یہ حدیث ابھی گزری ہے۔ [3] لم أجدہ ۔