کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 296
اسی طرح کا ایک قطعہ ایک شیعی ترجمان ہفت روزہ ’’رضا کار‘‘ لاہور میں شائع ہوا تھا۔ جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں افراط و غُلُوّ کا اظہار کیا گیا۔یہ قطعہ حسب ذیل ہے جو الوہیتِ علی (علی رضی اللہ عنہ کے خدا ہونے) کے عقیدے کا غماز ہے: اسریٰ کی رات جب گئے عرشِ عظیم پر دیکھا رسول نے پسِ منظر علی پردے کے پیچھے دستِ ید اللہ کو دیکھ کر بولے رسولِ خالقِ اکبر علی علی[1] نَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنْ ھٰذِہِ الْخُرَافَاتِ وَاْلأَکَاذِیبِ وَالْھَفَوَاتِ۔ حالانکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اپنے بارے میں بھی اس قسم کے مبالغے اور غلو سے سختی سے روک دیا تھا، چہ جائیکہ کسی امتی کے بارے میں اس قسم کا غُلُوّ کیا جائے۔ آپ نے فرمایا تھا: ’لَا تُطْرُونِي کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارَی ابْنَ مَرْیَمَ، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُہٗ فَقُولُوا: عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُولُہٗ‘ ’’مجھے اس طرح حد سے نہ بڑھانا جس طرح عیسائیوں نے عیسیٰ ابن مریم کو بڑھایا (کہ انھیں خدائی صفات و اختیارات سے متصف قراردے ڈالا) میں تو اللہ کریم کا بندہ ہوں اور مجھے صرف اللہ کا بندہ اوراس کا رسول (فرستادہ) ہی کہو۔‘‘[2]
[1] ’’رضا کار‘‘ صفحہ اول، مؤرخہ 24فروری 1985ئ۔ [2] صحیح البخاري، أحادیث الأنبیائ، باب قول اللّٰہ تعالٰی: (وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا)…، حدیث: 3445۔