کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 295
3۔ شب معراج اسی رجب کی ستائیسویں شب کو ’’شب معراج‘‘ کے نام سے منایا جاتا ہے درآں حالیکہ اولاً: تو نہ صرف اس تاریخِ معراج میں شدید اختلاف ہے بلکہ مہینے تک میں مؤرخین کا اختلاف ہے۔ ثانیاً: اگر اسی مہینے اوراسی تاریخ کو وجہ ترجیح کی بنا پر زیادہ قرینِ قیاس سمجھ لیا جائے تب بھی اسے روایتی رسم و رواج کے طورپر منانا اسلام کے منشا کے خلاف ہے، کیا کسی صحابی نے یومِ معراج کی خوشی میں جلسے اور جلوس کا اہتمام کیا تھا؟ آتش بازی، چراغاں اور اسی قبیل کی دوسری خرافات پر روپیہ بہایا تھا؟ جب قرونِ خیر میں صدیوں تک ہمیں ان چیزوں کا کوئی نشان نہیں ملتا تو انھیں کس طرح جائز اوراجرو ثواب کا باعث سمجھا جا سکتا ہے؟ معراج کی دیومالائی تفصیلات پھر اس رات کو ’’واعظانِ شیریں مقال‘‘ اور ’’خطیبانِ خوش بیان‘‘ واقعۂ معراج کو جس دیومالائی انداز سے بیان کرتے ہیں اور فرضی قصوں سے جس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں، وہ اس درجہ غُلُوّ آمیز اور گمراہ کن ہوتا ہے کہ اس سے عبدو معبود اور خالق و مخلوق کے درمیان تمیز بالکل اٹھ جاتی ہے بلکہ بعض ستم ظریف یہ شعر تک پڑھ دیتے ہیں: من تُو شُدم تُومَن شُدی، مَن تَن شُدم تُو جاں شُدی تاکس نہ گوید بعد ازیں من دیگرم تو دیگری