کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 266
پیر صاحب خوش ہوں گے جس سے میرے کاروبار میں ترقی ہوگی، یہی وجہ ہے کہ گیارھویں نہ دینے کی صورت میں اسے یہ خوف اور اندیشہ ہوتا ہے کہ اسے کاروبار میں نقصان ہوگا، اس کی بھینسوں کا دودھ خشک اور وہ ابتلا و آزمائش سے دوچار ہوجائے گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ شیخ عبدالقادر جیلانی کی بابت گیارھویں دینے والے کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ خدائی صفات سے (نعوذ باللّٰہ) متصف ہیں۔ وہ دور اور نزدیک سے ہر ایک کی فریاد سننے اوراس کی حاجت روائی کرنے پر قادرہیں، وہ کائنات میں تصرف کرنے کا اورنفع نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتے ہیں، وہ ہمارے دلوں کے رازوں اور کیفیات سے آگاہ ہیں، جب ہی تو یہ لوگ ان سے اسی طرح امداد طلب کرتے ہیں جس طرح اللہ سے کی جاتی ہے، اسی طرح ان کو مدد کے لیے پکارتے ہیں جیسے اللہ کو پکارا جاتا ہے، اسی طرح ان کو نافع و ضارّ سمجھتے ہیں جیسے اللہ تعالیٰ ہے، چنانچہ وہ ان کے نام کی صلاۃِ غوثیہ (بغداد کی طرف منہ کر کے) پڑھتے ہیں، جو صریحاً غیر اللہ کی عبادت ہے، ان کے نام کا حسبِ ذیل و ظیفہ پڑھتے ہیں: [یا شیخ عبدالقادر! شیئًا للّٰہ] ’’اے عبدالقادر! اللہ کے لیے کچھ دیجیے۔‘‘ ان سے استمداد و استغاثہ کیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے: امداد کن امداد کن از بندِ غم آزاد کن در دین و دنیا شاد کن یا شیخ عبدالقادرا! ’’امداد کر، امداد کر، غم کی قید سے آزاد کر، دین و دنیا میں خوش کر، اے شیخ عبدالقادر!‘‘