کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 259
اس سلسلے میں ہم اپنی طرف سے کچھ کہنے کی بجائے شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا اقتباس پیش کرنا بہتر سمجھتے ہیں، چنانچہ وہ لکھتے ہیں: ’’بدعتیں: ہندوستان کے اکثر شہروں میں لوگوں نے یہ رواج کرلیا ہے کہ پندرھویں شعبان کی رات کو اپنے گھر کی دیواروں پر چراغ جلاتے اور فخریہ روشنی کرتے ہیں کہ ہم نے ایسی اچھی روشنی کی ہے جو دوسروں سے اچھی ہے اور ہم اتنے بڑے آدمی ہیں جو روشنی کرتے ہیں۔ فردًا فردًا اور اجتماعی حیثیت سے اس رات میں آتش بازی چھوڑتے اور دیگر کھیل کود کرتے ہیں۔ یہ وہ امور ہیں جن کی اصلیت احادیث کی معتبر کتابوں میں موجود نہیں ہے، اس کے علاوہ کسی غیر معتبر کتاب میں بھی ان امور کے مسنون و سنت ہونے کی کوئی ضعیف یا موضوع حدیث پائی نہیں جاتی۔ ممالکِ عربیہ میں سے حرمین شریفین اور غیر عربی ممالک کے کئی دوسرے شہروں میں (ہندوستان کے سوا) ان امور کا کوئی رواج نہیں ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے، عین ممکن یہ ہے بلکہ یقین واثق ہے کہ ہندوستان کے ہندوؤں کے دیگر رسوم انجام دینے کی طرح ہندی مسلمانوں نے اس رسم کی پیروی کی، جیسے ہندو، دیوالی کے تہوار پر اپنے گھروں کی دیواروں اور طاقوں میں دیے جلاتے ہیں اور ہندوستان کے ہندوئوں میں کفر کی وجہ سے بدعتی امور بکثرت رائج ہیں۔ چونکہ مسلمانوں کے ہندوئوں سے بڑے اختلاط رہے ہیں، ہندوئوں نے اپنی عورتوں کے ساتھ مسلمانوں کی شادیاں کیں، اسی اختلاطِ عام اور رہن سہن کے طریقے اختیار کرنے کے سبب سے مسلمانوں نے بھی روشنی