کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 247
’’عرفہ (9ذوالحجہ)، نحر (الاضحی) اور ایام تشریق (عید الاضحی کے بعد والے تین دن) ہم اہل اسلام کے لیے عید کے دن ہیں۔‘‘[1] ٭ اسی طرح جمعہ کے متعلق آپ نے ارشاد فرمایا: ’إِنَّ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ یَوْمُ عِیدٍ، فَلَا تَجْعَلُوا یَوْمَ عِیدِکُمْ یَوْمَ صِیَامِکُمْ إِلاَّ أَنْ تَصُومُوا قَبْلَہٗ أَوْ بَعْدَہٗ‘ ’’بے شک جمعے کا دن عید کا دن ہے، اپنے اس عید کے دن روزہ نہ رکھو مگر یہ کہ اس سے ایک دن پہلے یا بعد میں روزہ رکھو۔‘‘[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو انھی سات دنوں کو عید قرار دیا ہے۔ اب عید کا آٹھواں دن کہاں سے آگیا؟ اللہ تعالیٰ تو واضح انداز میں اعلان فرماتا ہے: (الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ) ’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کر لیا۔‘‘[3] دین کی تکمیل کے بعد اس میں اپنی طرف سے اضافہ بدعت ہی ہے چاہے اس پر کیسی ہی ملمع سازی کی گئی ہو۔ (3) یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش پر خوشی منانا تو قرآن کی رو سے مطلوب ہے۔ اللہ تعالیٰ فرما تا ہے: (قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا)
[1] جامع الترمذي، الصوم، باب ما جاء في کراہیۃ صوم…، حدیث: 773۔ [2] مسند أحمد: 303/2۔ [3] المآئدۃ 3:5۔