کتاب: مسئلہ رؤیتِ ہلال اور 12 اسلامی مہینے - صفحہ 24
صرف جائز بلکہ ضروری ہے کیونکہ اگر حرمت کو ملحوظ رکھتے ہوئے حملہ آور کافروں سے اپنا دفاع نہیں کیا جائے گا تو کافر اس سے فائدہ اٹھائیں گے اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
یہ حرمت والے چار مہینے کون سے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے ان کے نام نہیں بتلائے۔ اس کی وضاحت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ سے فرمائی ہے:
’اَلسَّنَۃُ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا، مِنْھَا أَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ، ثَلَاثَۃٌ مُّتَوَالِیَاتٌ: ذُوالْقَعْدَۃِ، وَذُوالْحِجَّۃِ، وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ، اَلَّذِي بَیْنَ جُمَادٰی وَشَعْبَانَ‘
’’سال میں بارہ مہینے ہیں، ان میں سے چار حرمت والے ہیں، تین مسلسل (لگاتار) ہیں، ذوالقعدہ، ذوالحجہ اور محرم (چوتھا) رجب مضر ہے جو شعبان اور جمادی (الأخریٰ) کے درمیان ہے۔‘‘[1]
اس سے واضح ہوا کہ حدیث رسول، قرآن کریم کی صحیح ترین شرح ہے بلکہ ایسی شرح و تفسیر ہے کہ اس کے بغیر قرآن کو سمجھا ہی نہیں جاسکتا۔ دیکھیے، قرآن نے یہ تو بتلا دیا کہ بارہ مہینوں میں چار مہینے حرمت والے ہیں، یہ بھی بتلا دیا کہ ان میں ظلم و تعدی ممنوع ہے۔ لیکن اب اس پر عمل کس طرح ہو گا؟ اس کی کوئی وضاحت نہیں، اس لیے کہ ان چار مہینوں کا نام ہی نہیں بتلایا گیا۔ ان چار مہینوں کے ناموں کی وضاحت حدیث رسول میں ملتی ہے۔ گویا حدیث نے قرآن کریم کے اس حکم پر عمل کرنے کی صورت واضح کی کہ فلاں فلاں مہینے حرمت والے ہیں۔
[1] صحیح البخاري، بدء الخلق، باب ماجاء في سبع أرضین، حدیث: 3197، وصحیح مسلم، القسامۃ والمحاربین، باب تغلیظ تحریم الدماء …، حدیث: 1679۔